ایودھیا معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بدھ کے روز وزیر اعظم نریندر مودی نے لوک سبھا میں رام مندر کے تعمیر کے لیے ٹرسٹ کا نام اعلان کردیا ہے۔
اس اعلان کے بعد پورے ملک میں ٹرسٹ کی اعلان کی ٹائمنگ پر سوال اٹھ رہے ہیں۔اسد الدین اویسی اور حزب اختلاف کے بعد اب مسلم مذہبی رہنماوں نے بھی ٹرسٹ کے اعلان کی تاریخ پر سوال اٹھائے ہیں۔
شعیہ مسلک کے مذہبی رہنما اور شعیہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے اس معاملے پر کہا کہ جو وقت ٹرسٹ کے اعلان کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ وہ دہلی انتخابات سے بالکل پہلے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں انتخاب ہوتے رہتے ہیں، اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے لیکن وزیراعظم نریندر مودی کو احتیاط رکھنا چاہیے تھا کہ دہلی کے انتخابات میں پولرائزیشن کا معاملہ سامنے نہیں آئے۔
حالانکہ مولانا سیف عباس نے کہا کہ وہ خوف زدہ ہیں کہ ٹرسٹ کو لے کر آئندہ کوئی لڑائی نہیں ہو۔اس بات پر بھی سب کو احتیاط برتنی چاہیے۔انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کو پارلیمنٹ میں ٹرسٹ کے اعلان پر مبارک باد بھی دی۔
دار السلام علوم فرنگی محل کے ترجمان مولانا صوفیان نظامی نے کہا کہ دہلی انتخابات سے قبل متعدد مذہبی موضوع کو اٹھانے کی کوشش کی گئی۔وہیں ملک کا سب سے بڑے موضوع رام مندر کو پھر سے ایک بار چھیڑا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ہدایتوں کے تحت اس ٹرسٹ کی تشکیل کی گئی ہے اور اس موضوع پر اب سیاست نہیں ہونی چاہیے۔
صوفیان نظامی نے کہا کہ 5 ایکڑ زمین کی وجہ سے مسلمانوں کے درمیان ایک عام رائے قائم ہوئی تھی کہ زمین کے بدلے کسی طرح کی کوئی زمین اور کوئی بدلہ نہیں لینا چاہیے۔
حالانکہ صوفیان نظامی نے کہا کہ اب سنی وقف بورڈ کو فیصلہ کرنا ہے کہ کہ وہ یہ زمین لیتی ہے یا نہیں۔