ETV Bharat / state

قبرمیں متعدد میتوں کی تدفین کی شرعی حیثیت

اسلام میں موت کے بعد تدفین ضروری ہے۔ اسی طرح عیسائی مذاہب کے لوگ بھی جنازہ کو دفن کرتے ہیں جب کہ قبرستانوں میں زمین کی قلت کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

ایک قبر میں متعدد میتوں کی تدفین کی شرعی حیثیت
author img

By

Published : Jul 26, 2019, 11:25 PM IST


آگرہ میں عیسائی تنظیم جوائنٹ سمیسٹریز کمیٹی نے قبرستانوں میں زمین کی تنگی کے مسئلہ کو حل کرنے کےلیے ایک اہم فیصلہ لیا ہے جس میں ایک خاندان کے سبھی ارکان کو ایک ہی قبر میں دفنایا جائے گا۔

ایک قبر میں متعدد میتوں کی تدفین کی شرعی حیثیت
قبرستانیوں میں زمین کی تنگی کا مسئلہ مسلمانوں میں بھی پایا جاتا ہے اور اس مسئلہ کے حل کےلیے ایک سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا ایک ہی قبر میں کئی مردوں کو دفن کیا جاسکتا ہے۔قبرستان کی زمین محدود ہے ایک وقت کے بعد اس کی تنگی ہو جائے گی لیکن ایک اہم سوال ہندوستان میں یہ اٹھ رہا ہے کہ جب اوقاف کی زمین ختم ہوجائےگی قبرستان بچیں گے نہیں سب مسلمان اپنی عنہ کو کہا کریں گے۔اس مسئلہ پر بعض مسلم علما نے تجویز پیش کی کہ قبر کو گہرائی تک کھودا جائے تاکہ ایک مردہ کی تدفین کے بعد دیگر کی تدفین بھی اسی قبر میں کی جاسکے۔لکھنو شہر قاضی مفتی ابوالعرفان صاحب نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ کل قیامت کے روز ایک قبر سے ستر 70 ہزار مردے باہر نکلیں گے۔لہذا اسلام ایک ہی قبر میں کئی مردوں کو دفن کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

مفتی صاحب نے مزید کہا کہ مکہ مکرمہ میں بھی ایک ہی قبر میں کئی لوگوں کو دفن کیا جاتا ہے­۔
شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے کہا کہ چونکہ آبادی بڑھتی جارہی ہے اور زمین کی تنگی ہورہی ہے جبکہ حالات کو دیکھے ہوئے ایک قبر میں ایک کے بعد دیگر کی تدفین کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور عراق میں کئی سالوں سے ایسا ہو رہا ہے۔
بھارت میں دہلی، ممبئی کے علاوہ دیگر شہروں میں قبرستان کی زمین ختم ہوچکی ہے ایسے میں اس طرح کی تجویز سے مسئلہ کو حل کیا جاسکتا ہے۔


آگرہ میں عیسائی تنظیم جوائنٹ سمیسٹریز کمیٹی نے قبرستانوں میں زمین کی تنگی کے مسئلہ کو حل کرنے کےلیے ایک اہم فیصلہ لیا ہے جس میں ایک خاندان کے سبھی ارکان کو ایک ہی قبر میں دفنایا جائے گا۔

ایک قبر میں متعدد میتوں کی تدفین کی شرعی حیثیت
قبرستانیوں میں زمین کی تنگی کا مسئلہ مسلمانوں میں بھی پایا جاتا ہے اور اس مسئلہ کے حل کےلیے ایک سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا ایک ہی قبر میں کئی مردوں کو دفن کیا جاسکتا ہے۔قبرستان کی زمین محدود ہے ایک وقت کے بعد اس کی تنگی ہو جائے گی لیکن ایک اہم سوال ہندوستان میں یہ اٹھ رہا ہے کہ جب اوقاف کی زمین ختم ہوجائےگی قبرستان بچیں گے نہیں سب مسلمان اپنی عنہ کو کہا کریں گے۔اس مسئلہ پر بعض مسلم علما نے تجویز پیش کی کہ قبر کو گہرائی تک کھودا جائے تاکہ ایک مردہ کی تدفین کے بعد دیگر کی تدفین بھی اسی قبر میں کی جاسکے۔لکھنو شہر قاضی مفتی ابوالعرفان صاحب نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ کل قیامت کے روز ایک قبر سے ستر 70 ہزار مردے باہر نکلیں گے۔لہذا اسلام ایک ہی قبر میں کئی مردوں کو دفن کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

مفتی صاحب نے مزید کہا کہ مکہ مکرمہ میں بھی ایک ہی قبر میں کئی لوگوں کو دفن کیا جاتا ہے­۔
شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے کہا کہ چونکہ آبادی بڑھتی جارہی ہے اور زمین کی تنگی ہورہی ہے جبکہ حالات کو دیکھے ہوئے ایک قبر میں ایک کے بعد دیگر کی تدفین کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور عراق میں کئی سالوں سے ایسا ہو رہا ہے۔
بھارت میں دہلی، ممبئی کے علاوہ دیگر شہروں میں قبرستان کی زمین ختم ہوچکی ہے ایسے میں اس طرح کی تجویز سے مسئلہ کو حل کیا جاسکتا ہے۔

Intro:اسلام میں موت کے بعد تدفین ضروری ہے۔ اسی طرح عیسائی مذاہب کے لوگ بھی جنازہ کو دفن کرتے ہیں۔ آنے والے وقت میں قبرستان کے زمین کی تنگی ہو جائے گی۔

ایسے میں ایک سوال یہ اٹھتا ہے کیہ کیا ایک ہی قبر میں کئی لوگوں کی تدفین ہو سکتی ہے؟


Body:قبرستان کی زمین محدود ہے ایک وقت کے بعد اس کی تنگی ہو جائے گی لیکن ایک اہم سوال ہندوستان میں یہ اٹھ رہا ہے کہ جب اوقاف کی زمین ختم ہوجائےگی قبرستان بچیں گے نہیں سب مسلمان اپنی عنہ کو کہا کریں گے۔

عیسائی سماج کی ایک تنظیم ہے جس کا نام 'آگرہ جوائنٹ سمیسٹریز کمیٹی ہے۔ جس نے فاصلہ لیا ہے کہ، "اب ایک ہی پریوار کے سبھی ممبر کو ایک ہی قبر میں دفنایا جائے گا۔"

اس کے لیے قبر کی گہرائی تک کھدائی کی جائے گی، تاکہ ایک ممبر کو دفنانے کے بعد ایک سلائیب ڈالا جائے گا۔ اسی طرح سے ایک ایک کر کے سبھی ممبروں کو دفنایا جائے گا۔

اگر عیسائی مذاہب کے لوگ زمین کی تنگی دیکھتے ہوئے اس طرح کے اقدامات اپنا سکتے ہیں، تو مسلم سماج کیوں نہیں؟

لکھنو شہر قاضی مفتی ابوالعرفان صاحب نے ا ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ کل قیامت کے روز ایک قبر سے ستر 70 ہزار مردے باہر نکلیں گے۔

چونکہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک روز قبروں میں دفن ہونگے، جس وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں مردہ ایک ہی قبر سے نکلیں گے۔

لہذا اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ایک ہی قبر میں کئی مردے کو دفن کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مکہ مکرمہ میں سال بھر کے اندر قبروں کو برابر کر کے دوسرے لوگوں کی تدفین کی جاتی ہے۔

شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے کہا کہ چونکہ آبادی بڑھتی جارہی ہے اور زمین کی تنگی ہوتی جارہی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ لوگوں نے اوقاف کی زمین کو بیچ ڈالا اور وقف کرنا چھوڑ دیا۔

حالات حاضرہ کو دیکھے ہوئے ایک قبر میں ایک کے بعد دیگر کی تدفین طبقے بناکر کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور عراق میں کئی سالوں سے ایسا ہو رہا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ بھارت میں بھی اس طرح ہونا چاہیے۔ اس میں کوئی برائی نہیں۔




Conclusion:بھارت میں دہلی، ممبئی کولکاتا وغیرہ کچھ ایسے شہر ہیں، جہاں پر قبرستان کی زمین ختم ہوچکی ہے۔
کچھ لوگوں نے وہاں پر پختہ قبر تعمیر کر لی ہے۔ لہذا دوسرے لوگوں کے تدفین میں مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ ایک ہی قبر میں کچھ عرصہ بعد دوسرے لوگوں کو دفنایا جائے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.