آگرہ میں عیسائی تنظیم جوائنٹ سمیسٹریز کمیٹی نے قبرستانوں میں زمین کی تنگی کے مسئلہ کو حل کرنے کےلیے ایک اہم فیصلہ لیا ہے جس میں ایک خاندان کے سبھی ارکان کو ایک ہی قبر میں دفنایا جائے گا۔
ایک قبر میں متعدد میتوں کی تدفین کی شرعی حیثیت قبرستانیوں میں زمین کی تنگی کا مسئلہ مسلمانوں میں بھی پایا جاتا ہے اور اس مسئلہ کے حل کےلیے ایک سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا ایک ہی قبر میں کئی مردوں کو دفن کیا جاسکتا ہے۔قبرستان کی زمین محدود ہے ایک وقت کے بعد اس کی تنگی ہو جائے گی لیکن ایک اہم سوال ہندوستان میں یہ اٹھ رہا ہے کہ جب اوقاف کی زمین ختم ہوجائےگی قبرستان بچیں گے نہیں سب مسلمان اپنی عنہ کو کہا کریں گے۔اس مسئلہ پر بعض مسلم علما نے تجویز پیش کی کہ قبر کو گہرائی تک کھودا جائے تاکہ ایک مردہ کی تدفین کے بعد دیگر کی تدفین بھی اسی قبر میں کی جاسکے۔لکھنو شہر قاضی مفتی ابوالعرفان صاحب نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ کل قیامت کے روز ایک قبر سے ستر 70 ہزار مردے باہر نکلیں گے۔لہذا اسلام ایک ہی قبر میں کئی مردوں کو دفن کرنے کی اجازت دیتا ہے۔مفتی صاحب نے مزید کہا کہ مکہ مکرمہ میں بھی ایک ہی قبر میں کئی لوگوں کو دفن کیا جاتا ہے۔
شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے کہا کہ چونکہ آبادی بڑھتی جارہی ہے اور زمین کی تنگی ہورہی ہے جبکہ حالات کو دیکھے ہوئے ایک قبر میں ایک کے بعد دیگر کی تدفین کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور عراق میں کئی سالوں سے ایسا ہو رہا ہے۔
بھارت میں دہلی، ممبئی کے علاوہ دیگر شہروں میں قبرستان کی زمین ختم ہوچکی ہے ایسے میں اس طرح کی تجویز سے مسئلہ کو حل کیا جاسکتا ہے۔