لکھنؤ: بابری مسجد اور رام مندر کیس میں عدالت عظمیٰ نے فیصلہ سناتے ہوئے بابری مسجد فریق کو پانچ ایکڑ زمین مسجد دینے کا حکم دیا تھا جس کے بعد اتر پردیش حکومت نے ایودھیا سے متصل دھنی پور گاؤں میں پانچ ایکڑ اراضی سنی سینٹرل وقف بورڈ کے حوالے کی تھی، اس اراضی میں مسجد، ہسپتال کمیونٹی کچن اور میوزیم بنانے کے منصوبے کا اعلان کیا گیا۔ اس منصوبے کا اعلان اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ کے ذریعے بنائے گئے انڈو اسلامک فاؤنڈیشن ٹرسٹ نے اعلان کیا تھا۔ Mosque to be Built on Alternate Site of Babri Masjid
بابری مسجد۔رام مندر معاملے کا فیصلہ آئے ہوئے تین برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے تاہم مسجد کے تعمیری کام کی ابتدا تو دور کی بات ہے ابھی تک ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے کاغذاتی کاروائی کو مکمل نہیں کیا ہے، وہیں فائر محکمہ نے این او سی جاری نہیں کیا اور اب مسجد کا نام بھی 'ایودھیا مسجد' رکھنے کا فیصلہ ہوا جبکہ اس سے قبل مجاہد آزادی مولوی احمد اللہ شاہ کے نام سے مسجد کا نام رکھنے کی بات سامنے آئی تھی۔ Babri Masjid Ram Mandir Case
ای ٹی وی بھارت گفتگو کرتے ہوئے انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کے سکریٹری اطہر حسین بتایا کہ 'فائر محکمہ سے اب تک این او سی جاری نہیں ہوا ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ فائر محکمہ کے اصول کے مطابق کیمپس تک جانے والی روڈ کم از کم تیس فٹ ہو اور وہاں روڈ کی چوڑائی کم ہے لیکن ایودھیا ضلع انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ فائر محکمہ کے مطالبے کے مطابق روڈ پر چوڑا کیا جائے گا اور جلد ہی روڈ کی تعمیر شروع ہو جائے گی۔
اس کے علاوہ اطہر حسین نے کہا کہ 'مسجد کا نام 'دھنی پور ایودھیا مسجد' رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور پورے کیمپس کو مولوی احمد اللہ شاہ کے نام سے موسوم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کیمپس میں ایک میوزیم ہوگا جو مجاہدین آزادی کی یادوں پر مبنی ہوگا۔ اس کے علاوہ کمیونٹی کچن اور ہسپتال بھی یہاں تعمیر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کی تعمیر کے لئے جو ویب سائٹ بنائی گئی ہے اس میں بلاتفریق ملت و مذہب بھارتی لوگ چندہ دے رہے ہیں جس میں کئی ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک خوش آئند پہلو ہے کہ مسجد کی تعمیر میں بھی ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے چندہ دے رہے ہیں۔