ETV Bharat / state

Model Code of Conduct Imposed: غازی آباد اور نوئیڈا میں ضابطہ اخلاق نافذ

الیکشن کمیشن آف انڈیا Election Commission of India کی طرف سے یوپی سمیت 5 ریاستوں میں انتخابی تاریخوں کے اعلانات Announcement of Election Dates کے ساتھ ہی نوئیڈا، گریٹر نوئیڈا اور غازی آباد میں بھی انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہو گیا ہے۔ اس پر عمل کرتے ہوئے غازی آباد میونسپل کارپوریشن نے سیاسی پارٹیوں کے اشتہارات ہٹانے شروع کردیے۔

غازی آباد اور نوئیڈا میں ضابطہ اخلاق نافذ
غازی آباد اور نوئیڈا میں ضابطہ اخلاق نافذ
author img

By

Published : Jan 8, 2022, 9:33 PM IST

انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے ساتھ ہی ریاست میں برسراقتدار حکومت پر کئی پابندیاں عائد Many Sanctions were Imposed on The Government ہو جاتی ہیں۔ خاص طور پر برسراقتدار حکومت کسی قسم کا اعلان نہیں کر سکتی The Government Cannot Make any Announcement۔ اس کے ساتھ یہ تمام سیاسی جماعتوں، امیدواروں کے ساتھ ساتھ عام آدمی پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ دراصل انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے ساتھ ہی ووٹرز کو متاثر کرنے پر پابندی Ban on Influencing Voters لگ جاتی ہے۔

سپریم کورٹ نے سال 2001 میں دیے گئے اپنے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے اجراء کی تاریخ سے لاگو تصور کیا جائے گا۔

اس تناظر میں پورے اترپردیش میں ہفتہ سے ہی ماڈل ضابطہ اخلاق نافذ ہو گیا ہے۔اس کے تحت عوام کا پیسہ کسی خاص سیاسی پارٹی یا رہنما کو فائدہ پہنچانے والے کام کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔ اس کے ساتھ ساتھ انتخابی مہم کے لیے سرکاری گاڑیاں، سرکاری طیارے یا سرکاری بنگلے استعمال نہیں کیے جاسکتے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوگی۔

کوئی سرکاری اعلان، افتتاح اور سنگ بنیاد وغیرہ نہیں ہوگا۔ قواعد کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت، امیدوار، سیاستدان یا حامیوں کو ریلی نکالنے سے پہلے پولیس سے اجازت لینا ہوگی۔ انتخابی مہم کے دوران مذہب یا ذات کے نام پر ووٹروں کو متاثر نہیں کر سکتے۔

سرکاری عمارتوں میں وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے علاوہ وزرا کے ساتھ سیاسی شخصیات کی تصاویر آویزاں نہیں کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ حکمران حکومت کی کامیابیاں اور کامیابیوں کی تشہیر کرنے والے پرنٹ، الیکٹرانک اور دیگر میڈیا میں تشہیر نہیں کر سکیں گے۔ کسی بھی قسم کی رشوت یا لالچ کے خلاف کارروائی کا انتظام ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پانچ ریاستوں میں سات مراحل میں ہوں گے اسمبلی انتخابات

انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی حکمران جماعت موجودہ وزراء کی جانب سے عوامی افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے پر پابندی ہے۔ اس کے ساتھ کسی نئے کام کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔ اگر خاص ہے تو اعلان کے لیے الیکشن کمیشن کی اجازت لینی ہوگی۔

حکومت کی کامیابیوں کے ہورڈنگز ہٹا دیے جاتے ہیں۔ اس بار الیکشن کمیشن نے ریلیوں، پیدل یاترا اور جلوسوں پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ یہ پہلی بار ہو رہا ہے، ایسا کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر امیدواروں کے خلاف کارروائی کا اختیار بھی حاصل ہے۔ الیکشن پر روک اور ایف آئی آر بھی درج کروا سکتا ہے۔انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی سرکاری ملازمین انتخابی عمل مکمل ہونے تک الیکشن کمیشن آف انڈیا کے تحت آجاتے ہیں۔الیکشن کمیشن چاہے تو افسران اور ملازمین کے تبادلے کر سکتا ہے۔ڈسٹرکٹ مجسٹرٹ خود بخود ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر بن جاتا ہے۔انتخابی عمل کے دوران اگر کوئی سرکاری اہلکار یا پولیس افسر کسی سیاسی جماعت کا ساتھ دیتا ہے تو الیکشن کمیشن اس کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے۔

انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے ساتھ ہی ریاست میں برسراقتدار حکومت پر کئی پابندیاں عائد Many Sanctions were Imposed on The Government ہو جاتی ہیں۔ خاص طور پر برسراقتدار حکومت کسی قسم کا اعلان نہیں کر سکتی The Government Cannot Make any Announcement۔ اس کے ساتھ یہ تمام سیاسی جماعتوں، امیدواروں کے ساتھ ساتھ عام آدمی پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ دراصل انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے ساتھ ہی ووٹرز کو متاثر کرنے پر پابندی Ban on Influencing Voters لگ جاتی ہے۔

سپریم کورٹ نے سال 2001 میں دیے گئے اپنے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے اجراء کی تاریخ سے لاگو تصور کیا جائے گا۔

اس تناظر میں پورے اترپردیش میں ہفتہ سے ہی ماڈل ضابطہ اخلاق نافذ ہو گیا ہے۔اس کے تحت عوام کا پیسہ کسی خاص سیاسی پارٹی یا رہنما کو فائدہ پہنچانے والے کام کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔ اس کے ساتھ ساتھ انتخابی مہم کے لیے سرکاری گاڑیاں، سرکاری طیارے یا سرکاری بنگلے استعمال نہیں کیے جاسکتے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوگی۔

کوئی سرکاری اعلان، افتتاح اور سنگ بنیاد وغیرہ نہیں ہوگا۔ قواعد کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت، امیدوار، سیاستدان یا حامیوں کو ریلی نکالنے سے پہلے پولیس سے اجازت لینا ہوگی۔ انتخابی مہم کے دوران مذہب یا ذات کے نام پر ووٹروں کو متاثر نہیں کر سکتے۔

سرکاری عمارتوں میں وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے علاوہ وزرا کے ساتھ سیاسی شخصیات کی تصاویر آویزاں نہیں کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ حکمران حکومت کی کامیابیاں اور کامیابیوں کی تشہیر کرنے والے پرنٹ، الیکٹرانک اور دیگر میڈیا میں تشہیر نہیں کر سکیں گے۔ کسی بھی قسم کی رشوت یا لالچ کے خلاف کارروائی کا انتظام ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پانچ ریاستوں میں سات مراحل میں ہوں گے اسمبلی انتخابات

انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی حکمران جماعت موجودہ وزراء کی جانب سے عوامی افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے پر پابندی ہے۔ اس کے ساتھ کسی نئے کام کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔ اگر خاص ہے تو اعلان کے لیے الیکشن کمیشن کی اجازت لینی ہوگی۔

حکومت کی کامیابیوں کے ہورڈنگز ہٹا دیے جاتے ہیں۔ اس بار الیکشن کمیشن نے ریلیوں، پیدل یاترا اور جلوسوں پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ یہ پہلی بار ہو رہا ہے، ایسا کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر امیدواروں کے خلاف کارروائی کا اختیار بھی حاصل ہے۔ الیکشن پر روک اور ایف آئی آر بھی درج کروا سکتا ہے۔انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی سرکاری ملازمین انتخابی عمل مکمل ہونے تک الیکشن کمیشن آف انڈیا کے تحت آجاتے ہیں۔الیکشن کمیشن چاہے تو افسران اور ملازمین کے تبادلے کر سکتا ہے۔ڈسٹرکٹ مجسٹرٹ خود بخود ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر بن جاتا ہے۔انتخابی عمل کے دوران اگر کوئی سرکاری اہلکار یا پولیس افسر کسی سیاسی جماعت کا ساتھ دیتا ہے تو الیکشن کمیشن اس کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.