اترپردیش مدرسہ بورڈ کی جانب سے مدارس میں اساتذہ کی تقرری کے لئے اُردو کی لازمیت کو ختم کرنے کی تجویز پیش کئے جانے پر مسلم سماجی اور ملّی تنظیموں کے ذمہ داران سخت الفاظ میں مذمت کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مذہبی تعلیمی اداروں کے ملازمین میں اس طرح کا امتیاز برتنے کی کوشش مدارس اسلامیہ کے نظام اور مزاج کے خلاف ہے۔
یوپی مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار کی جانب سے ریاستی حکومت کو گزشتہ روز ایک تجویز پیش کی گئی۔ اس تجویز میں اساتذہ کی تقرری کے لئے اُردوکی لازمیت ختم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ جس پر اب بورڈ سے منسلک مدارس کے منتظمین اور اساتذہ کے علاوہ مسلم سماجی اور ملّی تنظیموں کے ذمہ داران نے اس کی مذمت کی ہے اور اس تجویز کو غیر ضروری قرار دے رہے ہیں۔
ملّی تنظیموں کے ذمہ داران بورڈ انتظامیہ اور حکومت کی نیت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کی تجویز اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کی تقرری میں رکاوٹ پیدا کرنے کی ایک سازش ہے۔
بورڈ سے وابستہ رہے افراد اور مدرسہ منتظمین کا کہنا ہے کہ حکومت مدارس میں تدریسی خدمات کی کمی کو تکمیل کرنے میں ناکام رہی ہے، اسی لئے اس طرح کی نئی نئی تجاویز پیش کرکے مُشکلات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں:لکھنؤ: مدرسہ بورڈ امتحان کے نتائج جون کے آخر میں آنے کا امکان
مدارس میں اُردو عربی فارسی کے ساتھ اختیاری مضامین کی تعلیم ایک خوش آئند قدم ہے اور حکومت کی جانب سے تقرری نہ کئے جانے کے باوجود اکثر مدارس نے ان مضامین کو پڑھانے کے لئے اپنے طور پر اساتذہ کی کمی کو پورا کیا ہے۔ لیکن اساتذہ کے لئے اُردو کی لازمیت کو ختم کرنے کی اس تجویز کو مدرسہ منتظمین بورڈ اور حکومت کی غیر ضروری مداخلت قرار دے رہے ہیں۔