ETV Bharat / state

Hashimpura-Maliyana Massacre: ہاشم پورا۔ملیانہ فساد متاثرین اب بھی انصاف کے منتظر

author img

By

Published : May 24, 2022, 1:25 PM IST

Updated : May 24, 2022, 2:00 PM IST

اترپردیش کے شہر میرٹھ کے ملیانہ میں سنہ 1987 میں ہونے والے فساد کے متاثرین کو 35 سال بعد بھی انصاف نہیں مل سکا۔ Hashimpura-Maliana incidents

ہاشم پورا۔ملیانہ فساد
ہاشم پورا۔ملیانہ فساد

22 مئی 1987 کو میرٹھ کے ہاشم پورہ قتل عام کے بعد 23 مئی میں میرٹھ کے ہی ملیانہ میں بھی 70 سے زائد بے گناہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا، ہاشم پورہ معاملے میں عدالتی فیصلے سے میرٹھ کے ملیانہ قتل عام واردات کی یادیں 35 سال بعد بھی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔ ہاشم پورہ قتل عام معاملے میں عدالت کے فیصلے کے بعد اب متاثرین ملیانہ فساد اور قتل عام معاملے کے بھی کسی نتیجے پر پہنچنے اور انصاف ملنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ Hashimpura-Malyana riots

ملیانہ قتل عام

مقامی لوگوں نے بتایا کہ 22 مئی 1987 کو ہاشم پورہ قتل عام کے اگلے روز 23 مئی کو ہی میرٹھ کے ملیانہ علاقے میں پی اے سی پولیس اور بلوائیوں نے آگ زنی، لوٹ اور خوں ریزی کی وارداتوں کو کھلے عام انجام دیا تھا۔ ملی جلی آبادی والے ملیانہ اور آس پاس کے محلہ میں پولیس پی اے سی اور شر پسندوں نے مسلمانوں کے 125 سے زیادہ گھروں کو لوٹنے کے بعد نذر آتش کر دیا تھا۔ چشم دید افراد کے مطابق گھروں کو لوٹنے کے بعد فسادی، گھروں میں آگ زنی کرکے خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہے تھے وہیں جان بچا کر بھاگ رہے لوگ پولیس اور پی اے سی کے جوانوں کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ ملیانہ میں وحشیانہ قتل عام معاملے میں اب متاثرین کو انصاف کی امید بھی کم ہی نظر آتی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس قتل عام میں 73 افراد کا قتل کیا گیا تھا جن میں ملیانہ محلہ میں 36 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا دیا گیا۔ قتل عام کا شکار افراد میں سے 22 افراد کی قبریں یہاں کے مقامی قبرستان میں آج بھی اس وحشیانہ کارروائی کی نشانی کے طور پر موجود ہیں۔ ہاشم پورہ معاملے کی طرح ملیانہ قتل عام معاملے کو بھی دبانے اور ختم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ہاشم پورہ معاملے کو لیکر جہاں متاثرین نے ہر محاذ پر لڑائی کو جاری رکھا وہیں ملیانہ کا معاملہ سسٹم کے ستم کے ساتھ متاثرین کی سستی اور ملت کی لاپرواہی کا شکار ہوگیا۔

70 سے زیادہ اموات 35 سال کا وقفہ اور آٹھ سوں سے زیادہ گواہیاں لیکن نتیجہ صفر۔ متاثرین اور چشم دید افراد نے بتایا کہ 22 مئی 1987 ہاشم پورہ قتل عام واردات کے اگلے روز 23 مئی کو میرٹھ کے ملیانہ فسادات میں قریب 70 سے زیادہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جس میں شر پسندوں کے ساتھ پولیس اور پی اے سی کے جوان بھی موجود تھے لیکن آج تک یہ بات ثابت نہیں ہو سکی۔ ہاشم پورہ کا کیس چلا اور تاخیر سے ہی صحیح 31 سال بعد ان لوگوں کو انصاف ملا لیکن ملیانہ کے لوگوں کو آج بھی انصاف کا انتظار ہے، اب کورٹ میں پی آئی ایل داخل کی گئی ہے اور اس کا نتیجہ کیا رہتا ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن ملیانہ متاثرین کو امید ہے کہ انہیں بھی ضرور انصاف ملے گا۔

22 مئی 1987 کو میرٹھ کے ہاشم پورہ قتل عام کے بعد 23 مئی میں میرٹھ کے ہی ملیانہ میں بھی 70 سے زائد بے گناہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا، ہاشم پورہ معاملے میں عدالتی فیصلے سے میرٹھ کے ملیانہ قتل عام واردات کی یادیں 35 سال بعد بھی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔ ہاشم پورہ قتل عام معاملے میں عدالت کے فیصلے کے بعد اب متاثرین ملیانہ فساد اور قتل عام معاملے کے بھی کسی نتیجے پر پہنچنے اور انصاف ملنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ Hashimpura-Malyana riots

ملیانہ قتل عام

مقامی لوگوں نے بتایا کہ 22 مئی 1987 کو ہاشم پورہ قتل عام کے اگلے روز 23 مئی کو ہی میرٹھ کے ملیانہ علاقے میں پی اے سی پولیس اور بلوائیوں نے آگ زنی، لوٹ اور خوں ریزی کی وارداتوں کو کھلے عام انجام دیا تھا۔ ملی جلی آبادی والے ملیانہ اور آس پاس کے محلہ میں پولیس پی اے سی اور شر پسندوں نے مسلمانوں کے 125 سے زیادہ گھروں کو لوٹنے کے بعد نذر آتش کر دیا تھا۔ چشم دید افراد کے مطابق گھروں کو لوٹنے کے بعد فسادی، گھروں میں آگ زنی کرکے خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہے تھے وہیں جان بچا کر بھاگ رہے لوگ پولیس اور پی اے سی کے جوانوں کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ ملیانہ میں وحشیانہ قتل عام معاملے میں اب متاثرین کو انصاف کی امید بھی کم ہی نظر آتی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس قتل عام میں 73 افراد کا قتل کیا گیا تھا جن میں ملیانہ محلہ میں 36 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا دیا گیا۔ قتل عام کا شکار افراد میں سے 22 افراد کی قبریں یہاں کے مقامی قبرستان میں آج بھی اس وحشیانہ کارروائی کی نشانی کے طور پر موجود ہیں۔ ہاشم پورہ معاملے کی طرح ملیانہ قتل عام معاملے کو بھی دبانے اور ختم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ہاشم پورہ معاملے کو لیکر جہاں متاثرین نے ہر محاذ پر لڑائی کو جاری رکھا وہیں ملیانہ کا معاملہ سسٹم کے ستم کے ساتھ متاثرین کی سستی اور ملت کی لاپرواہی کا شکار ہوگیا۔

70 سے زیادہ اموات 35 سال کا وقفہ اور آٹھ سوں سے زیادہ گواہیاں لیکن نتیجہ صفر۔ متاثرین اور چشم دید افراد نے بتایا کہ 22 مئی 1987 ہاشم پورہ قتل عام واردات کے اگلے روز 23 مئی کو میرٹھ کے ملیانہ فسادات میں قریب 70 سے زیادہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جس میں شر پسندوں کے ساتھ پولیس اور پی اے سی کے جوان بھی موجود تھے لیکن آج تک یہ بات ثابت نہیں ہو سکی۔ ہاشم پورہ کا کیس چلا اور تاخیر سے ہی صحیح 31 سال بعد ان لوگوں کو انصاف ملا لیکن ملیانہ کے لوگوں کو آج بھی انصاف کا انتظار ہے، اب کورٹ میں پی آئی ایل داخل کی گئی ہے اور اس کا نتیجہ کیا رہتا ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن ملیانہ متاثرین کو امید ہے کہ انہیں بھی ضرور انصاف ملے گا۔

Last Updated : May 24, 2022, 2:00 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.