مولانا چترویدی کا تعلق بہار کے چمپارن ضلع سے تھا، لیکن دارالعلوم دیوبند سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد مولانا نے میرٹھ میں مدرسہ امداد الاسلام کی ذمہ داری سنبھالی اور طالب علموں کو قرآن اور حدیث کی تعلیم دینے لگے۔
مولانا مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو قرآن اور حدیث کے ساتھ وید کا درس بھی دیتے تھے۔ اس وجہ سے ان کو مولانا چترویدی کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔
شیخ الحدیث مولانا شاہین جمالی چترویدی کا شمار بہترین خطیب اور عالم دین میں ہوتا تھا۔ مولانا کے انتقال سے ان کے چاہنے والوں میں رنج و غم کا عالم ہے۔
مولانا شاہین جمالی عرف چترویدی نے صحافت میں رہتے ہوئے قریب 40 سال تک دیوبند میں رہ کر ایک اخبار بھی شائع کیا اور وہ اس اخبار کے چیف ایڈیٹر بھی رہے۔
انہوں نے دینی، معاشرتی اور معاشی موضوعات پر ایک درجن سے زیادہ کتابیں بھی لکھی ہیں۔ ان میں خاص طور پر، اسلام اور ہندو مذہب کے مابین غلط فہمیاں دور کرنے کی کوشش کی گئی۔
مولانا شاہین جمالی چترویدی کا کہنا تھا کہ ملک کسی بھی مذہب کے اشتعال انگیز نعروں کے ساتھ نہیں بلکہ حب الوطنی کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھتا ہے۔
مزید پڑھیں:
up madrasa board: یوپی مدرسہ بورڈ کے امتحانات ہو سکتے ہیں منسوخ
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک دو چیزوں سے ترقی کرتا ہے۔ ملک سے محبت کا احساس اور وطن عزیز سے محبت کرنے سے۔ صرف نعروں میں الجھ کر آپس میں لڑنا ملک سے حقیقی محبت نہیں ہے۔