یروشلم: اسرائیل کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کے باوجود 620 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو روکے جانے کے بعد غزہ جنگ بندی معاہدہ خطرے میں آگیا ہے۔ حماس نے اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد جنگ بندی پر بات چیت روک دی ہے۔
دہائیوں کے بعد مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے ٹینک داخل:
غزہ اور لبنان میں جنگ روکے جانے کے بعد، نتن یاہو پر انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں کا دباؤ ہے کہ وہ مغربی کنارے میں عسکریت پسندی کے خلاف کریک ڈاؤن کریں۔
یہی وجہ ہے کہ، اسرائیلی ٹینک اتوار کو کئی دہائیوں میں پہلی بار مقبوضہ مغربی کنارے میں داخل ہوگئے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ فوج علاقے کے کچھ حصوں میں ایک سال تک رہے گی اور نقل مکانی کرنے والے ہزاروں فلسطینیوں کو واپس آنے سے روکا جائے گا۔
کئی ٹینک کچی پٹریوں کے ساتھ جینین میں داخل ہو گئے ہیں۔ جنین اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد کا گڑھ ہے۔
اسرائیل فلسطینی سرزمین پر اپنا کریک ڈاؤن مزید گہرا کر رہا ہے اور کہا ہے کہ وہ حملوں میں اضافے کے درمیان عسکریت پسندی کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
فلسطینی مہلک چھاپوں کو اس علاقے پر اسرائیلی کنٹرول کو مستحکم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں 30 لاکھ فلسطینی فوجی حکمرانی کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ انہوں نے اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ مغربی کنارے کے تمام پناہ گزین کیمپوں میں دہشت گردی کو ناکام بنانے کے لیے شدید کارروائیاں کریں۔
کاٹز نے کہا کہ انھوں نے فوج کو مغربی کنارے کے کچھ شہری پناہ گزین کیمپوں میں طویل قیام کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی تھی جہاں سے تقریباً 40,000 فلسطینی نقل مکانی کر چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی موجودہ فوجی کارروائی سنہ 2000 کی دہائی کے اوائل میں فلسطینیوں کی بغاوت کے بعد سب سے طویل ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں مقبوضہ مغربی کنارے میں 800 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مغربی کنارے، غزہ اور مشرقی یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا۔ ان تینوں علاقوں کو فلسطینی اپنی مستقبل کی آزاد ریاست کے اہم حصوں کے طور پر دیکھتے ہیں۔
جنگ بندی معاہدہ ختم ہونے کے دہانے پر:
جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں ایک ہفتہ باقی ہے اور دوسرے مرحلے پر کسی قسم کے مذاکرات کی اطلاع نہیں ہے۔ جنگ بندی کے خاتمے سے غزہ میں دوبارہ جنگ شروع ہو سکتی ہے۔
نتن یاہو نے اتوار کو کہا کہ، ہم کسی بھی وقت شدید جنگ میں واپس آنے کے لیے تیار ہیں۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کے گرد اپنی آپریشنل تیاری بڑھا دی ہے۔
مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی ایلچی، اسٹیو وِٹکوف نے سی این این کو بتایا کہ وہ دوسرے مرحلے کے آگے بڑھنے کی توقع رکھتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ، ہمیں پہلے مرحلے کی توسیع حاصل کرنی ہے اور اس لیے میں اس ہفتے، ممکنہ طور پر بدھ کو، اس پر بات چیت کرنے کے لیے خطے میں جاؤں گا۔ انہوں نے سی بی ایس کو بتایا کہ وہ قطر، مصر، اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب جائیں گے۔
لیکن حماس کے ایک سینئر رہنما محمود مرداوی نے اتوار کو کہا کہ، حماس، اسرائیل کے ساتھ بات چیت میں اس وقت تک شامل نہیں ہو گا جب تک کہ اسرائیل ان 620 فلسطینی قیدیوں کو رہا نہیں کرے گا جنھیں ہفتے کو رہا کیا جانا تھا۔
مصر اور قطر اسرائیل پر قیدیوں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے اور مصر نے اس سے پہلے کسی بھی اسرائیلی مطالبے پر بات کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
وائٹ ہاؤس فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کے اسرائیل کے فیصلے کی حمایت کر رہا ہے اور اسے "مناسب" قرار دے رہا ہے۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے اتوار کو کہا کہ، غزہ کی گلیوں میں بیباس کے بچوں کے تابوتوں کی گھناؤنی پریڈ سمیت یرغمالیوں کے ساتھ حماس کے وحشیانہ سلوک کو دیکھتے ہوئے، قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کا اسرائیل کا فیصلہ ایک مناسب ردعمل ہے۔
دریں اثنا، نتن یاہو کو ایک فوجی گریجویشن میں خطاب کرتے ہوئے جنگ پر نئی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ جب اس نے شیری بیباس اور اس کے بچوں ایریل اور کفیر کی تصویر اٹھا رکھی تھی۔ نتن یاہو یہ ظاہر کرنا چاہتے تھے کہ، اسرائیل کس کے خلاف جنگ کر رہا ہے۔ نتن یاہو کے اس عمل سے ناراض سامعین نے شرم کرو کا نعرہ لگایا۔ اور پوچھا، آپ نے انہیں کیوں نہیں بچایا؟ اس پر نتن یاہو نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: