ریاست اترپردیش کے ضلع مئو میں قائم کسان سہکاری شوگر فیکٹری میں گزشتہ 27 نومبر کو پیرائی سیشن کا افتتاح ہو گیاہے۔ فی الحال فیکٹری ہر روز 25 ہزار کوئنٹل گنا پیرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ فیکٹری میں مئو کے علاوہ بلیا، غازیپور اور اعظم گڑھ سے بھی کاشتکار گنا لیکر آتے ہیں۔
گنے کی کم آمد کی وجہ سے شوگر فیکٹری کے طے شدہ وقت سے قبل ہی بند ہو جانے کے آثار نظر آرہے ہیں۔ گنا کاشتکاروں کے لئے اس بار اترپردیش حکومت نے کچھ نئے ضوابط جاری کئے ہیں۔ کاشتکاروں کو اپنا گنا شوگر فیکٹری تک لانے سے قبل آن لائن رجسٹریشن کرانا لازمی کر دیا گیا ہے۔
آن لائن رجسٹریشن کرانے والے کاشتکاروں کو ایک میسج جاری کیا جائے گا۔ یہ میسج حاصل ہونے کے 72 گھنٹوں کے اندر کاشتکار کو اپنا گنا شوگر فیکٹری تک پہنچانا ہوگا۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں کاشتکار کو آئندہ چھ سے دس روز تک پینڈنگ لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔ حکومت کے اس نئے فرمان سے کاشتکار تو پریشان ہوں گے ہی، خود شوگر فیکٹری کے ملازمین بھی کافی فکرمند ہیں۔
کسان سہکاری شوگر فیکٹری امپلائز ایسوسی ایشن کے صدر ضمانت عباس کے مطابق فیکٹری گزشتہ آٹھ روز سے چل رہی ہے، لیکن گنا کافی کم مقدار میں آنے سے فیکٹری کے قبل از وقت بند ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ضمانت عباس نے کہا کہ شوگر فیکٹری کے ملازمین بھی بغیر تنخواہ کے ہی گزشتہ ایک سال سے کام کر رہے ہیں۔
ملازمین کی تنخواہیں فوری طور پر جاری کرنے کا شوگر فیکٹری امپلائز ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے۔