ETV Bharat / state

Mansi Rastogi Convert To Islam: اسلام مذہب قبول کرنے والی مانسی ایس ایس پی آفس پہنچ گئی، گھروالوں سے خطرے کا ظاہر کیا خدشہ

author img

By

Published : Dec 13, 2021, 9:04 PM IST

اترپردیش کے بریلی میں آج نومسلم لڑکی مریم قریشی نے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس روہت سنگھ سجوان Senior Superintendent of Police Rohit Singh Sujwan سے ملاقات کرکے اپنے لیے، شوہر اور سسرالی رشتہ داروں کےلیے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

اسلام مذہب اپنا والی مانسی بریلی کے ایس ایس پی آفس پہنچ گئی
اسلام مذہب اپنا والی مانسی بریلی کے ایس ایس پی آفس پہنچ گئی

بریلی سے تعلق رکھنے والی مانسی رستوگی نے گذشتہ فروری میں اسلام مذہب کو اپناتے Mansi Rastogi Convert To Islam ہوئے اپنا نام مریم قریشی رکھا اور ایک مسلم نوجوان سے شادی کرلی۔ مریم قریشی نے آج ایس ایس پی دفتر پہنچ کر روہت سنگھ سجوان سے ملاقات کی اور خود کو، شوہر اور سسرالی رشتہ داروں کو جان کا خطرہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا۔

اسلام مذہب اپنا والی مانسی بریلی کے ایس ایس پی آفس پہنچ گئی

میڈیا سے بات کرتے ہوئے رستوگی عرف مریم قریشی نے بتایا کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام مذہب کو اپنایا Mansi Rastogi Convert To Islam اور گذشتہ 21 فروری کو مسلم نوجوان سے شادی کرلی۔ انہوں نے اپنے مائیکے والوں پر انہیں، شوہر اور سسرالی رشتہ داروں کو جان سے ماردینے کی دھمکی دینے کا الزام عائد کیا۔ مریم قریشی نے بتایا کہ ان کے مائیکے والے ان کی شادی سے ناخوش ہے کیونکہ انہوں نے ایک مسلم شخص سے شادی کی ہے۔

انہوں نے مائیکے والوں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ، ان کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکی دی جارہی ہے اور سسرال والوں پر انہیں اغوا کرنے کا غلط الزام لگایا جارہا ہے۔ مریم نے پولیس سے شوہر اور سسرالی رشتہ داروں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں، شوہر اور سسرالی رشتہ داروں کو جان کا خطرہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ، اپنے شوہر اکلیم کے ساتھ رہنا چاہتی ہے اور وہ اپنے شوہر سے خوش ہے۔ مریم نے اپنے مائیکے والوں، شاہی پولیس اور بی جے پی رہنماؤں پر ان کے سسرالی رشتہ داروں کو ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ اس کے سسرال والوں کو پریشان کرنا بند کیا جائے۔ جیسے ہی تھانہ شاہی پولیس کو مانسی رستوگی کی اطلاع ملی تو فوری طور پر وہ ایس ایس پی دفتر پہنچ گئی اور مریم کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ بہت جلد مریم کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گذشتہ کئی ماہ سے بریلی پولیس مانسی اور اس کے مسلم شوہر کو تلاش کررہی ہے جبکہ گذشتہ ہفتہ خود مانسی رستوگی ایس ایس پی دفتر پہنچ گئی اور اس نے روہت سنگھ سجوان کے سامنے پیش ہوتے ہوئے بتایا کہ اس نے اپنی مرضی سے اکلیم بابو قریشی سے نکاح کیا ہے اور قبل اس نے اپنی مرضی سے اسلام مذہب کو اپنایا ہے۔ مریم قریشی نے مائیکے کی جانب سے درج کرائے گئے اغوا کے مقدمہ کو فرضی قرار دیا اور دفعہ 161 کے تحت بیان درج کرنے کا پولیس سے مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'مذہب اسلام زبردستی قبول نہیں کرایا جا سکتا'

اطلاعات کے مطابق بریلی کے دیہی علاقے میں رہنے والے بی اے کی طالبہ مانسی رستوگی کے والد نے فروری 2021ء میں پولیس سے تحری شکایت کی تھی۔ انہوں نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ اُن کی بیٹی مانسی رستوگی کو اکلیم بابو قریشی نے اغوا کرکے مذہب تبدیل کرایا اور اُس سے نکاح کیا ہے۔ مانسی کے والد نے اکلیم اور اُس کے دوستوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔ پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد دونوں کی تلاش شروع کردی تھی۔ پولیس نے بریلی کے علاوہ دہلی، جےپور، ممبئی، نینی تال اور لکھنؤ میں دونوں کو کافی تلاش کیا تھا لیکن گذشتہ ہفتہ، مریم قریشی عرف مانسی رستوگی خود بریلی کے ایس ایس پی روہت سنگھ سجوان کے دفتر پہنچی اور پولیس سے اپنا بیان درج کرنے کی گزارش کی۔

بریلی سے تعلق رکھنے والی مانسی رستوگی نے گذشتہ فروری میں اسلام مذہب کو اپناتے Mansi Rastogi Convert To Islam ہوئے اپنا نام مریم قریشی رکھا اور ایک مسلم نوجوان سے شادی کرلی۔ مریم قریشی نے آج ایس ایس پی دفتر پہنچ کر روہت سنگھ سجوان سے ملاقات کی اور خود کو، شوہر اور سسرالی رشتہ داروں کو جان کا خطرہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا۔

اسلام مذہب اپنا والی مانسی بریلی کے ایس ایس پی آفس پہنچ گئی

میڈیا سے بات کرتے ہوئے رستوگی عرف مریم قریشی نے بتایا کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام مذہب کو اپنایا Mansi Rastogi Convert To Islam اور گذشتہ 21 فروری کو مسلم نوجوان سے شادی کرلی۔ انہوں نے اپنے مائیکے والوں پر انہیں، شوہر اور سسرالی رشتہ داروں کو جان سے ماردینے کی دھمکی دینے کا الزام عائد کیا۔ مریم قریشی نے بتایا کہ ان کے مائیکے والے ان کی شادی سے ناخوش ہے کیونکہ انہوں نے ایک مسلم شخص سے شادی کی ہے۔

انہوں نے مائیکے والوں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ، ان کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکی دی جارہی ہے اور سسرال والوں پر انہیں اغوا کرنے کا غلط الزام لگایا جارہا ہے۔ مریم نے پولیس سے شوہر اور سسرالی رشتہ داروں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں، شوہر اور سسرالی رشتہ داروں کو جان کا خطرہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ، اپنے شوہر اکلیم کے ساتھ رہنا چاہتی ہے اور وہ اپنے شوہر سے خوش ہے۔ مریم نے اپنے مائیکے والوں، شاہی پولیس اور بی جے پی رہنماؤں پر ان کے سسرالی رشتہ داروں کو ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ اس کے سسرال والوں کو پریشان کرنا بند کیا جائے۔ جیسے ہی تھانہ شاہی پولیس کو مانسی رستوگی کی اطلاع ملی تو فوری طور پر وہ ایس ایس پی دفتر پہنچ گئی اور مریم کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ بہت جلد مریم کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گذشتہ کئی ماہ سے بریلی پولیس مانسی اور اس کے مسلم شوہر کو تلاش کررہی ہے جبکہ گذشتہ ہفتہ خود مانسی رستوگی ایس ایس پی دفتر پہنچ گئی اور اس نے روہت سنگھ سجوان کے سامنے پیش ہوتے ہوئے بتایا کہ اس نے اپنی مرضی سے اکلیم بابو قریشی سے نکاح کیا ہے اور قبل اس نے اپنی مرضی سے اسلام مذہب کو اپنایا ہے۔ مریم قریشی نے مائیکے کی جانب سے درج کرائے گئے اغوا کے مقدمہ کو فرضی قرار دیا اور دفعہ 161 کے تحت بیان درج کرنے کا پولیس سے مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'مذہب اسلام زبردستی قبول نہیں کرایا جا سکتا'

اطلاعات کے مطابق بریلی کے دیہی علاقے میں رہنے والے بی اے کی طالبہ مانسی رستوگی کے والد نے فروری 2021ء میں پولیس سے تحری شکایت کی تھی۔ انہوں نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ اُن کی بیٹی مانسی رستوگی کو اکلیم بابو قریشی نے اغوا کرکے مذہب تبدیل کرایا اور اُس سے نکاح کیا ہے۔ مانسی کے والد نے اکلیم اور اُس کے دوستوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔ پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد دونوں کی تلاش شروع کردی تھی۔ پولیس نے بریلی کے علاوہ دہلی، جےپور، ممبئی، نینی تال اور لکھنؤ میں دونوں کو کافی تلاش کیا تھا لیکن گذشتہ ہفتہ، مریم قریشی عرف مانسی رستوگی خود بریلی کے ایس ایس پی روہت سنگھ سجوان کے دفتر پہنچی اور پولیس سے اپنا بیان درج کرنے کی گزارش کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.