ETV Bharat / technology

حیدرآباد جلد ہی ہندوستان کا 'چپ' شہر بن جائے گا - India Chip City

عالمی سطح پر مشہور و معروف شہر حیدرآباد جلد ہی ملک کا چپ شہر بننے جارہا ہے کیونکہ یونیورسٹی کالج آف انجینئرنگ عثمانیہ یونیورسٹی کے طلباء ایک فریکوئنسی سنتھیسائزر بنانے کی کوشش کررہے ہیں، جو ممکنہ طور پر دو ملی میٹر کے سائز میں تیار کیا جائے گا اور گیگا ہرٹز کی صلاحیت پر کام کرے گا۔ مرکزی حکومت نے بھی اس پروجیکٹ کے لئے 5 کروڑ روپے دینے پر اتفاق کیا ہے۔

Hyderabad Will Soon Become India's 'Chip' City
Hyderabad Will Soon Become India's 'Chip' City (Representational photo (ETV Bharat))
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 25, 2024, 5:39 PM IST

حیدرآباد (تلنگانہ): سیل فون اور ٹی وی سے لے کر ہوائی جہاز اور سیٹلائٹ تک، چپس ان سب میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ملک ہر سال مائیکرو چپس کی درآمد پر لاکھوں کروڑ روپے خرچ کر رہا ہے۔ صرف گزشتہ مالی سال میں 1,29,703 کروڑ اس پر خرچ ہوئے ہیں۔ لیکن حیدرآباد کی سب سے قدیم عثمانیہ یونیورسٹی اس مسئلہ کو حل کرے گی اور مقامی طور پر چپس بنانا شروع کرے گی جس کے بعد حیدرآباد 'چپ' شہر بن جائے گا۔

یونیورسٹی کے کالج آف انجینئرنگ کے پروفیسر چندر شیکھر کی رہنمائی میں یونیورسٹی کے الیکٹرانکس ڈپارٹمنٹ کے طلباء ایک فریکوئنسی سنتھیسائزر بنانے کی کوشش کررہے ہیں، جو ممکنہ طور پر دو ملی میٹر کے سائز میں تیار کیا جائے گا اور ایک گیگا ہرٹز کی گنجائش سے کام کرے گا۔ . مرکزی حکومت نے بھی اس پروجیکٹ کے لئے 5 کروڑ روپے دینے پر اتفاق کیا ہے۔

پروفیسر چندر شیکر نے کہا کہ یونیورسٹی نے الیکٹرانک مصنوعات کی مارکیٹنگ کے لیے تین سرکردہ کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کی ہے جبکہ مرکزی حکومت نے اس کے لیے مناسب سافٹ ویئر فراہم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگست میں اس سلسلے میں تقریباً 90 فیصد تحقیق مکمل کی گئی تھی اور بنگلور میں مقیم سی-ڈاک نے ریسرچ ٹیم کو چپس کی فریکوئنسی پر تربیت دی۔

تائیوان مائیکرو چپس بنانے کا عالمی گڑھ ہے کیونکہ وہاں صرف ایک ملی میٹر چپ تیار کی جاتی ہے۔ تمام ممالک ان پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ 3-5 ملی میٹر سائز کے دیگر چپس کسی حد تک ہندوستان سمیت دیگر ممالک میں تیار کیے جا رہے ہیں۔ پروفیسر چندر شیکھر نے کہا ہے کہ "کووڈ 19 وبائی مرض کے دوران ان کی برآمدات روکنے کی وجہ سے، عالمی معیشت کو شدید نقصان پہنچا تھا"۔

مرکزی حکومت نے دو سال قبل چپ ٹو اسٹارٹ اپ اسکیم کا اعلان اس خیال سے کیا تھا کہ سافٹ ویئر انجینئرز کا پروڈکشن سنٹر ملک میں بنایا جائے جس کے بعد عثمانیہ انجینئرنگ کالج کے الیکٹرانکس ڈپارٹمنٹ نے اس پر ردعمل ظاہر کیا اس پر پروجیکٹ پر کام کرنا شروع کیا تھا۔

پروفیسر چندر شیکھر نے مزید کہا ہے کہ "ہم مستقبل میں کورونا کے دوران درپیش حالات کو روکنے کے لیے فریکوئنسی سنتھیسائزر چپس بنا رہے ہیں۔ یہ مکمل طور پر دستیاب ہونے کے بعد چپس کے لیے بیرونی ممالک پر انحصار بہت کم ہو جائے گا۔ اگلے 3-5 سالوں میں چپس کی 20 فیصد درآمد میں کمی ہو سکتی ہے"۔ پروفیسر چندر شیکھر نے کہا کہ ''یہ ہندوستانی الیکٹرانکس کے شعبے میں ایک انقلابی قدم ہے جب ان کی تیاری تجارتی پیمانے پر شروع ہو جائے گی تب عثمانیہ یونیورسٹی کو مارکیٹ میں فروخت ہونے والی ہر چپ پر رائلٹی ملے گی"۔

حیدرآباد (تلنگانہ): سیل فون اور ٹی وی سے لے کر ہوائی جہاز اور سیٹلائٹ تک، چپس ان سب میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ملک ہر سال مائیکرو چپس کی درآمد پر لاکھوں کروڑ روپے خرچ کر رہا ہے۔ صرف گزشتہ مالی سال میں 1,29,703 کروڑ اس پر خرچ ہوئے ہیں۔ لیکن حیدرآباد کی سب سے قدیم عثمانیہ یونیورسٹی اس مسئلہ کو حل کرے گی اور مقامی طور پر چپس بنانا شروع کرے گی جس کے بعد حیدرآباد 'چپ' شہر بن جائے گا۔

یونیورسٹی کے کالج آف انجینئرنگ کے پروفیسر چندر شیکھر کی رہنمائی میں یونیورسٹی کے الیکٹرانکس ڈپارٹمنٹ کے طلباء ایک فریکوئنسی سنتھیسائزر بنانے کی کوشش کررہے ہیں، جو ممکنہ طور پر دو ملی میٹر کے سائز میں تیار کیا جائے گا اور ایک گیگا ہرٹز کی گنجائش سے کام کرے گا۔ . مرکزی حکومت نے بھی اس پروجیکٹ کے لئے 5 کروڑ روپے دینے پر اتفاق کیا ہے۔

پروفیسر چندر شیکر نے کہا کہ یونیورسٹی نے الیکٹرانک مصنوعات کی مارکیٹنگ کے لیے تین سرکردہ کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کی ہے جبکہ مرکزی حکومت نے اس کے لیے مناسب سافٹ ویئر فراہم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگست میں اس سلسلے میں تقریباً 90 فیصد تحقیق مکمل کی گئی تھی اور بنگلور میں مقیم سی-ڈاک نے ریسرچ ٹیم کو چپس کی فریکوئنسی پر تربیت دی۔

تائیوان مائیکرو چپس بنانے کا عالمی گڑھ ہے کیونکہ وہاں صرف ایک ملی میٹر چپ تیار کی جاتی ہے۔ تمام ممالک ان پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ 3-5 ملی میٹر سائز کے دیگر چپس کسی حد تک ہندوستان سمیت دیگر ممالک میں تیار کیے جا رہے ہیں۔ پروفیسر چندر شیکھر نے کہا ہے کہ "کووڈ 19 وبائی مرض کے دوران ان کی برآمدات روکنے کی وجہ سے، عالمی معیشت کو شدید نقصان پہنچا تھا"۔

مرکزی حکومت نے دو سال قبل چپ ٹو اسٹارٹ اپ اسکیم کا اعلان اس خیال سے کیا تھا کہ سافٹ ویئر انجینئرز کا پروڈکشن سنٹر ملک میں بنایا جائے جس کے بعد عثمانیہ انجینئرنگ کالج کے الیکٹرانکس ڈپارٹمنٹ نے اس پر ردعمل ظاہر کیا اس پر پروجیکٹ پر کام کرنا شروع کیا تھا۔

پروفیسر چندر شیکھر نے مزید کہا ہے کہ "ہم مستقبل میں کورونا کے دوران درپیش حالات کو روکنے کے لیے فریکوئنسی سنتھیسائزر چپس بنا رہے ہیں۔ یہ مکمل طور پر دستیاب ہونے کے بعد چپس کے لیے بیرونی ممالک پر انحصار بہت کم ہو جائے گا۔ اگلے 3-5 سالوں میں چپس کی 20 فیصد درآمد میں کمی ہو سکتی ہے"۔ پروفیسر چندر شیکھر نے کہا کہ ''یہ ہندوستانی الیکٹرانکس کے شعبے میں ایک انقلابی قدم ہے جب ان کی تیاری تجارتی پیمانے پر شروع ہو جائے گی تب عثمانیہ یونیورسٹی کو مارکیٹ میں فروخت ہونے والی ہر چپ پر رائلٹی ملے گی"۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.