جمعرات کے روز ایک خصوصی عدالت نے باندہ جیل میں بند بی ایس پی کے رکن اسمبلی مختار انصاری کو 11سال پرانے معاملات کے تحت 11 اگست کو پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔
عدالت نے اس ہدایت نامہ کی کاپی باندہ جیل کے سینئر جیل سپرنٹنڈنٹ کو بھیجی۔ اور حکم کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے چیف سیکریٹری،ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ہوم) ، ڈی جی پی، ڈی جی جیل اور لکھنؤ کے کمشنر آف پولیس کو بھی لکھا ہے ۔
اس سے قبل عدالت نے باندہ جیل کے سینئر جیل سپرنٹنڈنٹ کی اس عرضی کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا جس میں مختار انصاری کے بیمار ہونے کا حوالہ دے کر عدالت میں حاضر ہونے کے بجائے ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعہ معاملہ کی سماعت کی درخواست کی گئی تھی
عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوے کہا تھا کہ "سینئر جیل سپرنٹنڈنٹ نے اس معاملے پر اپنی رپورٹ نہیں دی ہے کہ ملزم مختار انصاری کومذکورہ الزامات کے تحت عدالت میں پیش کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ کیونکہ تاریخ صرف سادہ پیشی کے لیے نہیں بلکہ مذکورہ معاملہ کی سماعت کے لئے مقرر ہے۔
خصوصی عدالت کے جج نے یہ بھی کہا کہ مذکورہ معاملہ کے دیگرملزم یوسف چشتی، عالم ، کالو پنڈت اور لال جی یادو عدالت میں حاضر ہیں ۔ تاہم انصاری کی عدم موجودگی کی وجہ سے مذکورہ معاملات کی کارروائی میں تاخیر ہے۔
مزید پڑھیں:مختار انصاری باندہ جیل کے بیرک نمبر ۔ 16 میں منتقل
چشتی اور عالم نامی ملزم فی الحال عدالتی تحویل میں ہیں۔ جبکہ پنڈت اور یادو ضمانت پر باہر ہیں۔
مختار انصاری اور ان کے ساتھیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے 3 اپریل 2000 کو لکھنؤ کی جیل کے احاطے میں جیل کے اہلکاروں کے ساتھ بدتمیزی کی تھی۔