ETV Bharat / state

'مہاتما گاندھی کا رامپور سے خاص تعلق تھا'

بابائے قوم مہاتما گاندھی کا 151 واں یوم پیدائش پورے ملک میں تزک و احتشام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ ویسے تو پوری قوم کے لئے مہا تمام گاندھی کافی اہم ہیں، لیکن ان کے ریاست اترپردیش کے رامپور سے بھی خاص روابط رہے ہیں اور یہاں ان کی متعدد یادیں وابستہ ہیں۔

mahatma gandhi had a special connection with rampur
مورخ شوکت علی خان ایڈوکیٹ
author img

By

Published : Oct 2, 2020, 10:29 PM IST

مہاتما گاندھی کی ان یادوں کو تازہ کرنے اور آپ تک ان یادوں کی جھلکیاں پہنچانے کے لئے ہم نے خصوصی گفتگو کی معروف مورخ شوکت علی خان ایڈوکیٹ سے۔ جنہوں نے اپنی کتاب 'تاریخ رامپور' میں بھی تذکرہ کیا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

اس متعلق معروف قلم کار اور "تاریخ رامپور" نامی کتاب کے مصنف شوکت علی خان ایڈوکیٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مہاتما گاندھی کے رامپور سے روابط مجاہد آزادی مولانا محمد علی جوہر کی وجہ سے زیادہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ جب مہاتما گاندھی نے خلاف تحریک چلائی تو اس کی وجہ سے گاندھی جی کا مولانا جوہر کے پاس رامپور آنے جانے کا سلسلہ شروع ہوا اور اس کے ساتھ ہی خلاف تحریک کے سلسلہ میں انہوں نے پورے کے مختلف خطوں کے دورے کئے جس کے اخراجات خلاف تحریک کی کمیٹی نے اٹھائے تھے اور وہیں دور ہندو مسلم یکجہتی کا سنہرا دور تھا۔

نواب رامپور سے گاندھی جی کی دلچسپ ملاقات کا واقعہ پیش کرتے ہوئے شوکت علی خان نے بتایا کہ سنہ 1920 میں مرادآباد میں کانگریس کمیٹی کا ایک اجلاس تھا، جس میں اس وقت کے کانگریس کے کئی اہم اراکین شامل تھے۔

رامپور سے مولانا محمد علی جوہر کی والدہ بی اماں بھی موجود تھیں، وہاں بی اماں سے گاندھی جی نے نواب صاحب سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی اور اس وقت یہاں کا یہ طریقہ تھا کہ نواب صاحب کے سامنے کوئی ننگے سر نہیں جا سکتا تھا، تو بی اماں نے مولانا جوہر کو گاڑھے کی ایک ٹوپی بناکر دی جس کو پہن کر گاندھی جی نواب کی خدمت میں رامپور آئے تھے اور انہوں نے نواب حامد علی خاں سے ملاقات کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وہی گاندھی کیپ گاندھی جی کو اتنا پسند آیا کہ پورے ملک میں وہ قومی آزادی کا نشان بن گیا۔ اس موقع پر انہوں نے رامپور کی گاندھی سمادھی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کئی اہم جانکاریاں دیں۔

انہوں نے کہا کہ نواب رامپور نے ان کی استھیوں کو رامپور لاکر کافی عقیدت و احترام کے ساتھ یہاں دفنایا تھا۔ جس کے لئے نواب صاحب کو کافی مشقتوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس موقع پر شوکت علی خان ایڈووکیٹ نے گاندھی جی کی استھیوں سے متعلق ایک اہم جانکاری دیتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ گاندھی جی کی استھیوں کو رامپور میں ایک مسلمان نواب کو دینے کو لیکر کافی اختلاف پیدا ہو گیا تھا۔

گاندھی جی کے بیٹے اور ان کے ساتھیوں کا خیال تھا کہ ایک ہندو کی استھیاں مسلمان کو نہیں دی جا سکتیں۔ جس کے لئے نواب صاحب کی جانب سے رامپور کے کئی ہندو اسکالر، جیوتش اور پنڈت گئے تھے، جنہوں نے وہاں کے ہندو اسکالرز سے کافی بحث و مباحثہ کیا اور طے ہوا کہ نواب رامپور کو استھیاں دے دی جائیں۔

مزید پڑھیں:

گاندھی جی کے یوم پیدائش پر خصوصی رپورٹ

آخر میں انہوں نے کہا کہ بہرحال رامپور کو یہ خصوصی فخر حاصل ہے کہ پورے بھارت میں گاندھی جی کی استھیاں دہلی کے علاوہ صرف رامپور میں ہی ہیں۔

مہاتما گاندھی کی ان یادوں کو تازہ کرنے اور آپ تک ان یادوں کی جھلکیاں پہنچانے کے لئے ہم نے خصوصی گفتگو کی معروف مورخ شوکت علی خان ایڈوکیٹ سے۔ جنہوں نے اپنی کتاب 'تاریخ رامپور' میں بھی تذکرہ کیا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

اس متعلق معروف قلم کار اور "تاریخ رامپور" نامی کتاب کے مصنف شوکت علی خان ایڈوکیٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مہاتما گاندھی کے رامپور سے روابط مجاہد آزادی مولانا محمد علی جوہر کی وجہ سے زیادہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ جب مہاتما گاندھی نے خلاف تحریک چلائی تو اس کی وجہ سے گاندھی جی کا مولانا جوہر کے پاس رامپور آنے جانے کا سلسلہ شروع ہوا اور اس کے ساتھ ہی خلاف تحریک کے سلسلہ میں انہوں نے پورے کے مختلف خطوں کے دورے کئے جس کے اخراجات خلاف تحریک کی کمیٹی نے اٹھائے تھے اور وہیں دور ہندو مسلم یکجہتی کا سنہرا دور تھا۔

نواب رامپور سے گاندھی جی کی دلچسپ ملاقات کا واقعہ پیش کرتے ہوئے شوکت علی خان نے بتایا کہ سنہ 1920 میں مرادآباد میں کانگریس کمیٹی کا ایک اجلاس تھا، جس میں اس وقت کے کانگریس کے کئی اہم اراکین شامل تھے۔

رامپور سے مولانا محمد علی جوہر کی والدہ بی اماں بھی موجود تھیں، وہاں بی اماں سے گاندھی جی نے نواب صاحب سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی اور اس وقت یہاں کا یہ طریقہ تھا کہ نواب صاحب کے سامنے کوئی ننگے سر نہیں جا سکتا تھا، تو بی اماں نے مولانا جوہر کو گاڑھے کی ایک ٹوپی بناکر دی جس کو پہن کر گاندھی جی نواب کی خدمت میں رامپور آئے تھے اور انہوں نے نواب حامد علی خاں سے ملاقات کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وہی گاندھی کیپ گاندھی جی کو اتنا پسند آیا کہ پورے ملک میں وہ قومی آزادی کا نشان بن گیا۔ اس موقع پر انہوں نے رامپور کی گاندھی سمادھی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کئی اہم جانکاریاں دیں۔

انہوں نے کہا کہ نواب رامپور نے ان کی استھیوں کو رامپور لاکر کافی عقیدت و احترام کے ساتھ یہاں دفنایا تھا۔ جس کے لئے نواب صاحب کو کافی مشقتوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس موقع پر شوکت علی خان ایڈووکیٹ نے گاندھی جی کی استھیوں سے متعلق ایک اہم جانکاری دیتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ گاندھی جی کی استھیوں کو رامپور میں ایک مسلمان نواب کو دینے کو لیکر کافی اختلاف پیدا ہو گیا تھا۔

گاندھی جی کے بیٹے اور ان کے ساتھیوں کا خیال تھا کہ ایک ہندو کی استھیاں مسلمان کو نہیں دی جا سکتیں۔ جس کے لئے نواب صاحب کی جانب سے رامپور کے کئی ہندو اسکالر، جیوتش اور پنڈت گئے تھے، جنہوں نے وہاں کے ہندو اسکالرز سے کافی بحث و مباحثہ کیا اور طے ہوا کہ نواب رامپور کو استھیاں دے دی جائیں۔

مزید پڑھیں:

گاندھی جی کے یوم پیدائش پر خصوصی رپورٹ

آخر میں انہوں نے کہا کہ بہرحال رامپور کو یہ خصوصی فخر حاصل ہے کہ پورے بھارت میں گاندھی جی کی استھیاں دہلی کے علاوہ صرف رامپور میں ہی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.