ETV Bharat / state

Namaz Offered Outside Vidhan Bhavan: لکھنو کے ودھان بھون کے سامنے عظمی پروین نے نماز ادا کی

لکھنؤ کی سماجی کارکن سید عظمی پروین نے ودھان بھون کے باہر نماز ادا کی جس کے بعد ان کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ اس معاملے میں لکھنؤ انتظامیہ کی جانب سے کارروائی ہونے کی بات سامنے آئی تھی لیکن اب معاملہ ٹھنڈا پڑ چکا ہے۔namaz near assembly

لکھنو کے ودھان بھون کے سامنےعظمی پروین نے نمازادا کی
لکھنو کے ودھان بھون کے سامنےعظمی پروین نے نمازادا کی
author img

By

Published : Mar 30, 2023, 10:57 AM IST

لکھنو کے ودھان بھون کے سامنےعظمی پروین نے نمازادا کی

لکھنؤ: اتر پردیش کے مراد آباد میں ایک نجی گھر میں نماز تراویح ادا کرنے پر سخت گیر ہندو تنظیموں کے ہنگامے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تراویح نماز بند کرا دی تھی۔ اس کے بعد پولیس نے یوٹرن لیا اور کہا کہ کسی بھی نجی گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ اس کے بعد لکھنؤ کی رہنے والی سماجی کارکن سید عظمی پروین نے ودھان بھون کے باہر نماز ادا کی جس کے بعد ان کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ اس کے بعد عظمیٰ کے خلاف لکھنؤ انتظامیہ کی جانب سے کاروائی ہونے کی بات سامنے آئی تھی لیکن اب معاملہ ٹھنڈا پڑ چکا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے عظمی پروین نے کہا کہ آئین ہند نے جو حقوق ہمیں دیے ہیں، اسی کے دائرے میں رہ کر کے ہم تمام کام کرتے ہیں اور اسی کے تحت ہم نے نماز بھی ادا کی۔ عصر نماز کا وقت ہورہا تھا، اسی دوران ودھان بھون کے پاس پہنچی اور وہیں پر ہم نے مصلیٰ بچھا کر نماز ادا کرلی۔ اس تصویر کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا اور اس کے بعد یہ وائرل ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ نماز پڑھنے کے لئے آئین نے ہمیں آزادی دی ہے۔ اسی کے تحت ہم اپنے مذہب پر عمل کرتے ہیں۔ مراد آباد میں نماز ادا کرنے سے روکنے کے معاملے پر بھی انہوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا اور کہا کی اس معاملے کو بھی میں باریکی سے دیکھ رہی تھی اور اس پر ہم نے بیانات بھی دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے جو جوابی کارروائی کی تھی وہ سراسر غلط تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نماز ہم نے اس لیے بھی ادا کی تھی تاکہ ایک پیغام سماج میں دیا جاسکے کہ لوگوں کو نماز ادا کرنے کی آزادی حاصل ہے، وہ آئین کے دائرے میں رہ کر کہیں بھی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مقامات پر نماز ادا کرنے کے حوالے سے سخت گیر ہندو تنظیموں کے کارکنان ہنگامہ آرائی کرنے لگتے ہیں۔ ان کو میں کہنا چاہتی ہوں کی اتر پردیش کے وزیر اعلی صرف ہندوؤں کے وزیراعلی نہیں ہیں بلکہ کی ریاست کے سبھی مذاہب سے تعلق رکھنے والے عوام کے وزیراعلی ہیں اور ہر شخص کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی حاصل ہے۔ اسی کے تحت ہم لوگ نماز ادا کرتے ہیں لہذا کسی کو بھی یہ حق نہیں ہے کہ ہماری عبادت میں دخل اندازی کرے۔

انہوں نے وزیر اعلی سے یہ امید بھی ظاہر کی کہ جس طریقے سے کانوڑ یاتریوں پر ہیلی کاپٹر سے پھول برسائے گئے تھے، اسی طریقے سے عید کے موقعے پر نمازیوں پر بھی ہیلی کاپٹر سے پھول برسائے جائیں۔ بی جے پی اگر اس طریقے کا کام کرتی ہے تو نہ صرف مسلمانوں کا اعتماد حاصل ہوگا بلکہ کہ ان کا ووٹ بھی اسے بڑی مقدار میں حاصل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سخت گیر ہندو تنظیموں کے کارکنان کو بتانا چاہتی ہوں کہ اگر ملک کے لیے سرحد پر جنگ کے لیے بھی جاتی تو وہاں بھی نماز کے وقت نماز ادا کرتی، یہی نہیں بلکہ اگر وزیراعلیٰ یا وزیراعظم کی رہائش گاہ پر بھی ہوتی تو نماز کا وقت ہوتا تو بھی نماز ادا کرتی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک آزاد ہے۔ ہماری ریاست آزاد ہے اور ہم کسی کے غلام نہیں ہیں اور آئین ہند میں اپنے مذہب پر عمل کرنے کی پوری اجازت ہے۔ ہم جہاں چاہیں وہاں اپنے مذہب پر عمل کر سکتے ہیں۔ اسی کے تحت ہم نے نماز ادا کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی مقامات پر نماز ادا کرنے کی وجہ سے جن لوگوں پر کارروائی ہوئی، وہ غلط ہے اور میرے نماز پڑھنے کا یہ واضح کرنا بھی ایک مقصد تھا۔ یہ پیغام جائے کہ جس طریقے سے پولیس نے ماضی میں کارروائی کی، آئندہ کے لیے وہ بند کرے۔

مزید پڑھیں: Tension In Moradabad لاجپت نگر میں تراویح کی نماز پڑھنے کو لے کر کشیدگی

واضح رہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی یوپی میں حکومت آنے کے بعد سڑکوں پر نماز ادا کرنے پر سخت پابندی عائد کی گئی، جس کے بعد ریاست بھر میں پولیس نے سختی سے پہرا دیا۔ اس کے بعد عوامی مقامات پر بھی نماز ادا کرنے پر سخت کاروائی کی گئی۔ لکھنو کے لولو مال میں نماز ادا کرنے والوں کو گرفتار کر جیل بھیجا گیا۔ مراد آباد کے ایک گاؤں میں نماز ادا کرنے سے پولیس نے روکا۔ امروہہ کے نوگاواں کے ایک گاؤں میں میجر حنیف کو اپنے گھر میں نماز ادا کرنے سے پولیس نے روکا۔ یہ معاملہ اسمبلی میں بھی رکن اسمبلی ثمر پال سنگھ نے اٹھایا تھا۔

لکھنو کے ودھان بھون کے سامنےعظمی پروین نے نمازادا کی

لکھنؤ: اتر پردیش کے مراد آباد میں ایک نجی گھر میں نماز تراویح ادا کرنے پر سخت گیر ہندو تنظیموں کے ہنگامے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تراویح نماز بند کرا دی تھی۔ اس کے بعد پولیس نے یوٹرن لیا اور کہا کہ کسی بھی نجی گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ اس کے بعد لکھنؤ کی رہنے والی سماجی کارکن سید عظمی پروین نے ودھان بھون کے باہر نماز ادا کی جس کے بعد ان کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ اس کے بعد عظمیٰ کے خلاف لکھنؤ انتظامیہ کی جانب سے کاروائی ہونے کی بات سامنے آئی تھی لیکن اب معاملہ ٹھنڈا پڑ چکا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے عظمی پروین نے کہا کہ آئین ہند نے جو حقوق ہمیں دیے ہیں، اسی کے دائرے میں رہ کر کے ہم تمام کام کرتے ہیں اور اسی کے تحت ہم نے نماز بھی ادا کی۔ عصر نماز کا وقت ہورہا تھا، اسی دوران ودھان بھون کے پاس پہنچی اور وہیں پر ہم نے مصلیٰ بچھا کر نماز ادا کرلی۔ اس تصویر کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا اور اس کے بعد یہ وائرل ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ نماز پڑھنے کے لئے آئین نے ہمیں آزادی دی ہے۔ اسی کے تحت ہم اپنے مذہب پر عمل کرتے ہیں۔ مراد آباد میں نماز ادا کرنے سے روکنے کے معاملے پر بھی انہوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا اور کہا کی اس معاملے کو بھی میں باریکی سے دیکھ رہی تھی اور اس پر ہم نے بیانات بھی دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے جو جوابی کارروائی کی تھی وہ سراسر غلط تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نماز ہم نے اس لیے بھی ادا کی تھی تاکہ ایک پیغام سماج میں دیا جاسکے کہ لوگوں کو نماز ادا کرنے کی آزادی حاصل ہے، وہ آئین کے دائرے میں رہ کر کہیں بھی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مقامات پر نماز ادا کرنے کے حوالے سے سخت گیر ہندو تنظیموں کے کارکنان ہنگامہ آرائی کرنے لگتے ہیں۔ ان کو میں کہنا چاہتی ہوں کی اتر پردیش کے وزیر اعلی صرف ہندوؤں کے وزیراعلی نہیں ہیں بلکہ کی ریاست کے سبھی مذاہب سے تعلق رکھنے والے عوام کے وزیراعلی ہیں اور ہر شخص کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی حاصل ہے۔ اسی کے تحت ہم لوگ نماز ادا کرتے ہیں لہذا کسی کو بھی یہ حق نہیں ہے کہ ہماری عبادت میں دخل اندازی کرے۔

انہوں نے وزیر اعلی سے یہ امید بھی ظاہر کی کہ جس طریقے سے کانوڑ یاتریوں پر ہیلی کاپٹر سے پھول برسائے گئے تھے، اسی طریقے سے عید کے موقعے پر نمازیوں پر بھی ہیلی کاپٹر سے پھول برسائے جائیں۔ بی جے پی اگر اس طریقے کا کام کرتی ہے تو نہ صرف مسلمانوں کا اعتماد حاصل ہوگا بلکہ کہ ان کا ووٹ بھی اسے بڑی مقدار میں حاصل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سخت گیر ہندو تنظیموں کے کارکنان کو بتانا چاہتی ہوں کہ اگر ملک کے لیے سرحد پر جنگ کے لیے بھی جاتی تو وہاں بھی نماز کے وقت نماز ادا کرتی، یہی نہیں بلکہ اگر وزیراعلیٰ یا وزیراعظم کی رہائش گاہ پر بھی ہوتی تو نماز کا وقت ہوتا تو بھی نماز ادا کرتی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک آزاد ہے۔ ہماری ریاست آزاد ہے اور ہم کسی کے غلام نہیں ہیں اور آئین ہند میں اپنے مذہب پر عمل کرنے کی پوری اجازت ہے۔ ہم جہاں چاہیں وہاں اپنے مذہب پر عمل کر سکتے ہیں۔ اسی کے تحت ہم نے نماز ادا کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی مقامات پر نماز ادا کرنے کی وجہ سے جن لوگوں پر کارروائی ہوئی، وہ غلط ہے اور میرے نماز پڑھنے کا یہ واضح کرنا بھی ایک مقصد تھا۔ یہ پیغام جائے کہ جس طریقے سے پولیس نے ماضی میں کارروائی کی، آئندہ کے لیے وہ بند کرے۔

مزید پڑھیں: Tension In Moradabad لاجپت نگر میں تراویح کی نماز پڑھنے کو لے کر کشیدگی

واضح رہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی یوپی میں حکومت آنے کے بعد سڑکوں پر نماز ادا کرنے پر سخت پابندی عائد کی گئی، جس کے بعد ریاست بھر میں پولیس نے سختی سے پہرا دیا۔ اس کے بعد عوامی مقامات پر بھی نماز ادا کرنے پر سخت کاروائی کی گئی۔ لکھنو کے لولو مال میں نماز ادا کرنے والوں کو گرفتار کر جیل بھیجا گیا۔ مراد آباد کے ایک گاؤں میں نماز ادا کرنے سے پولیس نے روکا۔ امروہہ کے نوگاواں کے ایک گاؤں میں میجر حنیف کو اپنے گھر میں نماز ادا کرنے سے پولیس نے روکا۔ یہ معاملہ اسمبلی میں بھی رکن اسمبلی ثمر پال سنگھ نے اٹھایا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.