ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں سواریوں کی آمد و رفت کے لئے چلنے والی پرائیویٹ بسیں کورونا کی وجہ سے گزشتہ 50 روز سے بند پڑی ہیں لیکن حکومت کو ان بسوں کا ٹیکس مسلسل جا رہا ہے جس سے بس مالکان اور بس ڈرائیورز و کنڈکٹر بسیں نہ چلنے اور حکومت کی جانب سے مسلسل ٹیکس وصول کئے جانے کی وجہ سنگین معاشی مشکلات میں مبتلا ہوتے جا رہے ہیں۔ پیش ہے یہ خصوصی رپورٹ۔
کورونا وبا کی وجہ سے ملک میں گزشتہ برس کے لاک ڈاؤن اور اس مرتبہ کے کورونا کرفیو سے ملک کی ایک بڑی آبادی بیروزگار ہو گئی ہے۔ ساتھ ہی کچھ روزگار تو ایسے ہیں، جو پوری طرح سے بند ہیں لیکن اس کا ٹیکس بدستور کٹ رہا ہے اور حکومت کے کھاتے میں جمع ہو رہا ہے۔
پرائیویٹ بسوں کے ڈرائیورز اور کنڈکٹروں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ان کے اوپر گزر رہی مشکلات کو بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بسیں ہی ان کی روزی روٹی کا ذریعہ تھیں لیکن کورونا کی وجہ سے جاری لمبے لاک ڈاؤن کے سبب یہ بسیں تقریباً 50 روز سے بند کھڑی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بسیں نہیں چلنے کی وجہ سے وہ بیروزگار ہو گئے ہیں۔ وہیں ان بس ڈرائیورز نے یہ بھی بتایا کہ بسیں تو تقریباً 50 روز سے بند کھڑی ہیں لیکن ان کو ان بسوں کا ٹیکس فی بس تقریباً 7 سے 8 ہزار روپے جمع کرنا پڑ رہا ہے۔ جس سے وہ مزید معاشی تنگی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔
ایسے میں سوال یہ ہے کہ کورونا کے اس بحران میں جہاں حکومت بیروزگار ہوئی عوام کو راحت دینے کی باتیں کرتی ہے تو آخر بسوں کی خدمات سے جڑے ان افراد سے ٹیکس کیوں وصول کیا جا رہا ہے؟