مئو ضلع میں واقع کسان سہکاری شوگر فیکٹری میں ویسٹ منیجمنٹ ناکارہ ہونے کا خمیازہ کثیر آبادی کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ فیکٹری سے برآمد ہونے والے غلیظ پانی قرب و جوار کے دو درجن سے زائد گاؤں کو متاثر کر رہا ہے۔
اس پانی کے کھیتوں میں داخل ہونے سے کاشت بھی آلودہ ہو جاتی ہے۔ جتنے رقبہ میں فیکٹری کا غلیظ پانی پھیلا ہوا ہے، اس سے زیادہ رقبہ اس کی بدبو سے متاثر ہے۔ یہاں کے باشندوں کے لئے کبھی کبھی بدبو کی وجہ سے سانس لینا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔
فیکٹری کے قرب و جوار کے گاؤں میں قائم سرکاری پرائمری اسکول بھی آبی آلودگی کی زد میں ہیں۔ ان سرکاری اسکولوں میں جو بھی ہینڈ پمپ نصب کئے گئے ہیں، ان میں بیشتر سے آلودہ پانی برآمد ہو رہا ہے۔
یہ پانی اسکول میں تعلیم حاصل کر رہے طلبا و طالبات کی صحت کے لئے کافی نقصاندہ ہے۔ سرکاری پرائمری اسکول کے ذمہ داروں کے مطابق واٹر لیول اوپر ہونے کی وجہ سے فیکٹری کا آلودہ پانی ہینڈ پمپ میں آ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
'کسانوں کے لئے کانگریس کی جدوجہد جاری رہے گی'
شوگر فیکٹری کے آس پاس کے زیادہ تر گاؤں کے تالاب اور آبی ذخائر میں فیکٹری سے برآمد آلودہ پانی داخل ہو گیا ہے۔ یہاں کے باشندے چاہتے ہیں کہ اس پریشانی کا مستقل حل نکالا جائے۔ فیکٹری سے نکلنے والے غلیظ پانی میں مچھروں کا بھی خطرہ لاحق ہے۔