ETV Bharat / state

رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ کا کیا ہے پورا معاملہ؟

ایودھیا میں تنازعہ کی اراضی کے حوالے سے سیاست ہو رہی ہے۔ اس کے مرکز میں تین اہم کردار ہیں۔ زمین کی ملکیت کسم پاٹھک کی تھی، کسم پاٹھک پہلے ہی روی موہن تیواری اور سلطان انصاری کے ساتھ اراضی کا معاہدہ کرچکے ہیں۔ اسی معاہدے کے تحت اس سال 18 مارچ 2021 کو کسم پاٹھک نے روی موہن تیواری اور سلطان انصاری کو دو کروڑ میں زمین فروخت کیا۔ وہیں 18 مارچ 2021 کو روی موہن تیواری اور سلطان انصاری نے دو کروڑ میں خریدی گئی زمین کو رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ کو ساڑھے 18 کروڑ میں فروخت کیا۔ اب اس ڈیل کے حوالے سے تنازعہ شروع ہوگیا ہے۔

رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ کا کیا ہے پورا معاملہ؟
رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ کا کیا ہے پورا معاملہ؟
author img

By

Published : Jun 15, 2021, 2:28 PM IST

رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ پر لگا بدعنوانی کا معاملہ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ اس معاملے پر دو دنوں سے ہو رہی سیاسی بیان بازی کے بعد اب وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے جائزہ لیتے ہوئے رپورٹ طلب کی ہے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ٹرسٹ اور ضلع انتظامیہ سے اس معاملے میں تفصیلی معلومات دینے کو کہا ہے۔

دراصل یہ معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد پورے ملک میں زیر بحث رہا۔ ٹرسٹ کے عہدیداروں کے خلاف بدعنوانی کے الزامات ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے علاوہ سماجوادی پارٹی اور کانگریس نے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

اس پر کانگریس کے جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹویٹ کیا ہے کہ کروڑوں لوگوں نے ایمان اور عقیدت کی وجہ سے بھگوان کے قدموں میں نذرانہ پیش کیا۔ لیکن اس چندہ کا غلط استعمال عقیدت مندوں کے ایمان کی توہین ہے۔

کیا ہے پورا معاملہ؟

دراصل اتوار کے روز عام آدمی پارٹی (عآپ) کے راجیہ سبھا کے ممبر اور پارٹی کے قومی ترجمان سنجے سنگھ نے ایودھیا میں رام مندر تعمیر کرا رہے 'رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ' پر بدعنوانی کا الزام لگایا۔ نیز اس کی تحقیقات سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سے کروانے کا مطالبہ کیا۔ اس پر ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے نے ان الزامات کو سیاسی سازش قرار دیا۔

چمپت رائے نے بتایا کہ مندر کے لئے خریدی جارہی اراضی بازار سے انتہائی کم شرح پر لی جارہی ہے۔ اب تک مندر میں ہو رہے خرچ کا حساب کتاب ریکارڈ میں ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رجسٹری کے دوران بی جے پی کے دو رہنما ہی کیسے گواہ بن گئے۔

زمین کا تنازعہ کیا ہے؟

دراصل ایودھیا میں تنازعہ کی اراضی کے حوالے سے سیاست ہو رہی ہے۔ اس کے مرکز میں تین اہم کردار ہیں۔ زمین کی ملکیت کسم پاٹھک کی تھی، کسم پاٹھک پہلے ہی روی موہن تیواری اور سلطان انصاری کے ساتھ اراضی کا معاہدہ کرچکے ہیں۔ اسی معاہدے کے تحت اس سال 18 مارچ 2021 کو کسم پاٹھک نے روی موہن تیواری اور سلطان انصاری کو دو کروڑ میں زمین فروخت کیا۔ وہیں 18 مارچ 2021 کو روی موہن تیواری اور سلطان انصاری نے دو کروڑ میں خریدی گئی زمین کو رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ کو ساڑھے 18 کروڑ میں فروخت کیا۔ اب اس ڈیل کے حوالے سے تنازعہ شروع ہوگیا ہے۔ جب مندر کے احاطے کے چاروں طرف کام شروع ہوا تو اس کے آس پاس کی زمین خریدنے کے ساتھ ہی قریب چھ پرانے مندروں کو مسمار کرکے احاطے میں شامل کردیا گیا۔

زمینی معاملے سے جڑے ایک شخص نے بتایا کہ ایودھیا کے باغ ولاسی میں واقع 180 بیسووا (12،080 مربع میٹر) اراضی ہریش پاٹھک اور کسم پاٹھک کی تھی۔ انہوں نے سنہ 2019 میں سلطان انصاری، روی موہن تیواری، اچھا رام، منیش کمار، رویندر کمار، بلرام یادو اور تین دیگر افراد کے ناموں پر رجسٹرڈ کیا تھا۔

اس اراضی کے لئے 26.50 کروڑ میں معاہدہ کیا گیا تھا۔ اس کی سرکاری مالیت تقریبا 11 کروڑ روپے بتائی گئی تھی۔ 80 بیسوا اراضی کی رجسٹری 2.80 کروڑ روپئے ہریش پاٹھک اور کسم پاٹھک کے کھاتوں میں منتقل کرکے کی گئی۔ باقی 100 بسوا اراضی معاہدہ کرنے والوں نے رضامندی سے دو افراد کے نام لکھے، جن سے رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ نے 18.50 کروڑ میں رجسٹرڈ کروایا۔

اس سے قبل جب سلطان انصاری - روی موہن تیواری نے یہ زمین ہریش پاٹھک اور کسم پاٹھک سے خریدی تھی تب ڈاکٹر انل مشرا رجسٹری کے دوران گواہ نمبر 1 بنے تھے۔ ڈاکٹر مشرا شری رام جنم بھومی ٹرسٹ کے ٹرسٹی ہیں۔ ٹرسٹ کے کسی بھی ادائیگی چیک پر ڈاکٹر مشرا کے دستخط ہوتے ہیں۔ اس کے بعد جب انصاری اور تیواری نے یہ زمین شری رام جنم بھومی ٹرسٹ کو فروخت کی تو ڈاکٹر مشرا گواہ نمبر 2 بن گئے۔ اسی طرح دونوں رجسٹری کے دوران ایودھیا کے میئر رشیکش اپادھیائے بھی گواہ بن گئے۔

ٹرسٹ نے ساڑھے اٹھارہ کروڑ میں دو کروڑ کی زمین خریدی ہے۔ پہلے اس زمین کی لاگت دو کروڑ تھی لیکن صرف 10 منٹ میں اس کی قیمت ساڑھے 18 کروڑ ہوگئی۔ 10 منٹ کے وقفے میں زمین کی لاگت میں 16 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا۔ یعنی زمین ساڑھے پانچ لاکھ روپے فی سیکنڈ مہنگا ہوگیا اور 10 منٹ میں قیمت میں 9 گنا اضافہ ہوا۔

رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ پر لگا بدعنوانی کا معاملہ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ اس معاملے پر دو دنوں سے ہو رہی سیاسی بیان بازی کے بعد اب وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے جائزہ لیتے ہوئے رپورٹ طلب کی ہے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ٹرسٹ اور ضلع انتظامیہ سے اس معاملے میں تفصیلی معلومات دینے کو کہا ہے۔

دراصل یہ معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد پورے ملک میں زیر بحث رہا۔ ٹرسٹ کے عہدیداروں کے خلاف بدعنوانی کے الزامات ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے علاوہ سماجوادی پارٹی اور کانگریس نے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

اس پر کانگریس کے جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹویٹ کیا ہے کہ کروڑوں لوگوں نے ایمان اور عقیدت کی وجہ سے بھگوان کے قدموں میں نذرانہ پیش کیا۔ لیکن اس چندہ کا غلط استعمال عقیدت مندوں کے ایمان کی توہین ہے۔

کیا ہے پورا معاملہ؟

دراصل اتوار کے روز عام آدمی پارٹی (عآپ) کے راجیہ سبھا کے ممبر اور پارٹی کے قومی ترجمان سنجے سنگھ نے ایودھیا میں رام مندر تعمیر کرا رہے 'رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ' پر بدعنوانی کا الزام لگایا۔ نیز اس کی تحقیقات سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سے کروانے کا مطالبہ کیا۔ اس پر ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے نے ان الزامات کو سیاسی سازش قرار دیا۔

چمپت رائے نے بتایا کہ مندر کے لئے خریدی جارہی اراضی بازار سے انتہائی کم شرح پر لی جارہی ہے۔ اب تک مندر میں ہو رہے خرچ کا حساب کتاب ریکارڈ میں ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رجسٹری کے دوران بی جے پی کے دو رہنما ہی کیسے گواہ بن گئے۔

زمین کا تنازعہ کیا ہے؟

دراصل ایودھیا میں تنازعہ کی اراضی کے حوالے سے سیاست ہو رہی ہے۔ اس کے مرکز میں تین اہم کردار ہیں۔ زمین کی ملکیت کسم پاٹھک کی تھی، کسم پاٹھک پہلے ہی روی موہن تیواری اور سلطان انصاری کے ساتھ اراضی کا معاہدہ کرچکے ہیں۔ اسی معاہدے کے تحت اس سال 18 مارچ 2021 کو کسم پاٹھک نے روی موہن تیواری اور سلطان انصاری کو دو کروڑ میں زمین فروخت کیا۔ وہیں 18 مارچ 2021 کو روی موہن تیواری اور سلطان انصاری نے دو کروڑ میں خریدی گئی زمین کو رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ کو ساڑھے 18 کروڑ میں فروخت کیا۔ اب اس ڈیل کے حوالے سے تنازعہ شروع ہوگیا ہے۔ جب مندر کے احاطے کے چاروں طرف کام شروع ہوا تو اس کے آس پاس کی زمین خریدنے کے ساتھ ہی قریب چھ پرانے مندروں کو مسمار کرکے احاطے میں شامل کردیا گیا۔

زمینی معاملے سے جڑے ایک شخص نے بتایا کہ ایودھیا کے باغ ولاسی میں واقع 180 بیسووا (12،080 مربع میٹر) اراضی ہریش پاٹھک اور کسم پاٹھک کی تھی۔ انہوں نے سنہ 2019 میں سلطان انصاری، روی موہن تیواری، اچھا رام، منیش کمار، رویندر کمار، بلرام یادو اور تین دیگر افراد کے ناموں پر رجسٹرڈ کیا تھا۔

اس اراضی کے لئے 26.50 کروڑ میں معاہدہ کیا گیا تھا۔ اس کی سرکاری مالیت تقریبا 11 کروڑ روپے بتائی گئی تھی۔ 80 بیسوا اراضی کی رجسٹری 2.80 کروڑ روپئے ہریش پاٹھک اور کسم پاٹھک کے کھاتوں میں منتقل کرکے کی گئی۔ باقی 100 بسوا اراضی معاہدہ کرنے والوں نے رضامندی سے دو افراد کے نام لکھے، جن سے رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ نے 18.50 کروڑ میں رجسٹرڈ کروایا۔

اس سے قبل جب سلطان انصاری - روی موہن تیواری نے یہ زمین ہریش پاٹھک اور کسم پاٹھک سے خریدی تھی تب ڈاکٹر انل مشرا رجسٹری کے دوران گواہ نمبر 1 بنے تھے۔ ڈاکٹر مشرا شری رام جنم بھومی ٹرسٹ کے ٹرسٹی ہیں۔ ٹرسٹ کے کسی بھی ادائیگی چیک پر ڈاکٹر مشرا کے دستخط ہوتے ہیں۔ اس کے بعد جب انصاری اور تیواری نے یہ زمین شری رام جنم بھومی ٹرسٹ کو فروخت کی تو ڈاکٹر مشرا گواہ نمبر 2 بن گئے۔ اسی طرح دونوں رجسٹری کے دوران ایودھیا کے میئر رشیکش اپادھیائے بھی گواہ بن گئے۔

ٹرسٹ نے ساڑھے اٹھارہ کروڑ میں دو کروڑ کی زمین خریدی ہے۔ پہلے اس زمین کی لاگت دو کروڑ تھی لیکن صرف 10 منٹ میں اس کی قیمت ساڑھے 18 کروڑ ہوگئی۔ 10 منٹ کے وقفے میں زمین کی لاگت میں 16 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا۔ یعنی زمین ساڑھے پانچ لاکھ روپے فی سیکنڈ مہنگا ہوگیا اور 10 منٹ میں قیمت میں 9 گنا اضافہ ہوا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.