ریاست اتر پردیش کے نوئیڈا میں عالمی یوم کڈنی کے موقع پر جے پی ہسپتال (سیکٹر 128) میں گردے کی بیماری سے متعلق بیداری اور صحت سے متعلق آگاہی پروگرام منعقد کیا گیا۔ جس میں ڈاکٹر امت دیوڑا (ڈائریکٹر یورولوجی اینڈ کوآرڈینیٹر کڈنی ٹرانسپلانٹ پروگرام)، ڈاکڑ انل کمار بھٹ (ڈائریکٹر، نیفرولوجی اینڈ کڈنی ٹرانسپلانٹ)، ڈاکٹر لو پرکاش اور ڈاکٹر روی کمار نے نوئیڈا کے شہریوں کو گردے کی بیماریوں کی وجوہات، روک تھام، اشارے اور علامات کے بارے میں آگاہ کیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر امت نے کہا کہ کرونک کڈنی سے متاثر مریض بیماری میں ملوث ہوتے ہوئے بھی طویل عرصے تک زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتے ہے حالانکہ گردے کے نقصان کی بھرپائی کرنا ممکن نہیں ہے لیکن یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ کرونک کڈنی کی بیماری کی وجہ سے گردے پوری طرح سے خراب ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر، غلط طرز زندگی، دل کی بیماری اور سگریٹ نوشی گردے کی بیماری کی اہم وجوہات ہیں۔
ڈاکٹر دیوڑا کا کہنا ہے کہ گردے کو صحت مند رکھنے کے لئے مینرلس اور وٹامینس سے بھرپور متوازن غذا کا استعمال کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر انیل پرساد بھٹ نے کہا کہ ڈائلیسس سے گردے کی بیماری کے ساتھ بہتر زندگی جینے میں مدد مل سکتی ہے۔ گردے کے مریضوں کو سوڈیم فاسفورس اور پوٹاشیم کو محدود کرنے یا اپنے گردے کو بچانے کے لئے لیے ڈائٹشین سے بات کرنی چاہیے کہ آپ کیا کھا سکتے ہیں اور کیا نہیں کھا سکتے۔
ڈاکٹر لو پرکاش اور روی کمار سنگھ کے مطابق کڈنی کے فیل ہونے کا عمل دھیرے دھیرے ہوتا ہے اور یہ دیکھا گیا ہے کئی معاملوں میں یا تو ایک گردا کام کرتا ہے یا دونوں جزوی طور سے کام کرتے ہیں لیکن پھر بھی گردے کی بیماری کی علامتیں سامنے آنے میں کافی دن لگ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے گردے کی ناکامی کے معاملوں میں یہ علامات سامنے آتیں ہیں، جیسے تھکاوٹ، بار بار پیشاب آنا، پیشاب میں خون یا پروٹین کا آنا، پیروں اور ٹخنوں میں سوجن کا ہونا لیکن ابتدائی علاج سے بروقت علاج ممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈبلیو ایچ او نے کووڈ 19 کے لئے جانسن اینڈ جانسن ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں جے پی ہسپتال میں 600 سے زائد کامیاب کڈنی ٹرانسپلانٹ اور 250 سے زائد لیور ٹرانسپلانٹ کئے جا چکے ہیں۔