اتر پردیش کے مئو ضلع میں قائم کسان سہکاری شوگر فیکٹری میں 15 کشمیری مزدور لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد مقید ہیں۔ یہ لوگ یہاں سنہ 2002 سے متواتر آتے ہیں۔
کنٹریکٹر کے ذریعہ آنے والے کشمیری مزدور شوگر فیکٹری میں 280 روپے یومیہ مزدوری پر نوکری کرتے ہیں۔ ماہ نومبر اور دسمبر کے درمیان جب شوگر فیکٹری میں پیرائی سیشن کا افتتاح ہوتا ہے تبھی یہ مزدور بھی آجاتے ہیں۔
شوگر فیکٹری کے موجودہ پیرائی سیشن میں کل 15 کشمیری مزدور کام کرنے آئے تھے۔ انہیں اپریل کے پہلے ہفتے میں جب شوگر فیکٹری بند ہوتی ہے، واپس جانا تھا۔ 25 مارچ کو لاک ڈاؤن کا اعلان ہو گیا اور یہ غریب مزدور یہیں پھنس گئے۔
ان تمام مزدوروں کا تعلق کشمیر کے کلگام ضلع سے ہے۔ کافی کوششوں کے باوجود یہ اپنے گھروں کو لوٹنے سے قاصر ہیں۔
کشمیری مزدوروں میں کئی بزرگ ہیں، جو یہاں کی شدت کی گرمی برداشت نہیں کر پا رہے ہیں۔ موسم گرما کی تاب نہ لاکر کئی بزرگ مزدور سخت علیل ہو چکے۔ بیماری میں ان کی جمع پونجی بھی خرچ ہو چکی ہے۔
شوگر فیکٹری انتظامیہ کی جانب سے کافی کوششوں کے باوجود ان کشمیری مزدوروں کے جانے کی کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ شوگر فیکٹری امپلائیز ایسوسی ایشن کے صدر ضمانت عباس کے مطابق مزدوروں کو سڑک کے راستے جموں و کشمیر بھیجنے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ ان تمام مزدوروں کا کورونا ٹیسٹ ہو چکا ہے، سبھی کی رپورٹ بھی نگیٹیو آئی ہے۔