ریاست اترپردیش کے شہر بنارس میں واقع مہاتما گاندھی کاشی ودیا پیٹھ یونیورسٹی میں بی ایڈ کے طلبا اپنے ہی شعبے کے خلاف برہم ہیں۔ اس سلسلے میں طلبا و طالبات نے یونیورسٹی انتظامیہ کے سیکریٹری سے مطالبہ کیا ہے کہ شعبہ کی طرف سے طلبا کے ساتھ ہو رہے استحصال پر قدغن لگے۔
بی ایڈ کے طالبعلم احسان احمد صدیقی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک ضابطہ کا اعلان کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ سبھی طلبا و طالبات کے نمبرات میں 5 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ بلکہ بعض طلبہ کا پانچ فیصد سے کم نمبر آیا کسی کا سات فیصد نمبر کم کردیا گیا، کسی کا پانچ فیصد گھٹا دیا۔ اس طرح سے کاپی جانچنے میں بے ضابطگی ہوئی ہے اور امتیازی سلوک برتا گیا ہے جس کی وجہ سے شعبے کے طلبہ نالاں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کو لے کر یونیورسٹی انتظامیہ سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا ہے کہ نہ صرف کاپی جانچنے کے عمل کو از سر نو چیک کرنے کا حکم جاری کیا جائے بلکہ بی ایڈ سال دوم شیشن کو بھی جاری کیا جائے تاکہ آنے والے اسمبلی انتخابات سے قبل طلبہ اپنی ڈگری مکمل کرلیں اور انہیں ملازمت حاصل کرنے میں کسی قسم کی پریشانی نہ آئے۔