پروفیسر شمیم حنفی سے متعدد بار ملاقات کر چکے بنارس ہندو یونیورسٹی، شعبہ اردو کے سابق صدر پروفیسر نسیم احمد نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی۔
انہوں نے اپنے دیرینہ تعلقات بیان کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر شمیم حنفی ایک بلند پایہ اخلاق کے مالک تھے۔ انہیں اردو زبان و ادب میں مہارت حاصل تھی۔ خاص طور سے تنقید کے میدان میں ان کو منفرد شناخت حاصل تھی۔ بھارت میں مایہ ناز ناقدوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
انہوں نے متعدد کتابیں تصنیف کیں۔ اردو زبان و ادب کے لیے پوری زندگی وقف کردی ان کی تصنیف کردہ ایک مایہ ناز کتاب جدیدیت کی فلسفیانہ احساس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کتاب کو جتنی مقبولیت حاصل ہوئی اتنی مقبولیت شمیم حنفی کی دیگر کتابوں کو حاصل نہ ہوسکی، تاہم دیگر کتابیں بھی اپنی نوعیت کی منفرد ہیں۔
پروفیسر شمیم حنفی نے متعدد کتابیں تصنیف کیں، ڈرامے بھی لکھے اور چار کتابوں کا ترجمہ کیا اور بچوں کے لئے بھی چار کتابیں تصنیف کیں۔
پروفیسر نسیم احمد نے اپنے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ متعدد بار ان سے ملاقات ہوچکی بیشتر ایسی ملاقاتیں تھیں کہ وہ سلیکشن کمیٹی میں تھے اور انٹرویو کے لیے آئے ہوئے تھے اور بے حد شائستہ سوال کرتے تھے اخلاقانہ اعتبار سے کافی بلند تھے۔
انہوں نے بتایا کہ پروفیسر شمیم حنفی کے متعدد مضامین ابھی تک منظر عام پر نہیں آئے۔ خاص طور سے علامہ اقبال کے حوالے سے جو مضامین انہوں نے لکھا اس حوالے سے ان کا خود بیان ہے کہ جتنے بھی مظامین میں نے لکھے وہ آل احمد سرور نے ہم سے لکھوائے ہیں۔
پروفیسر نسیم بتاتے ہیں کہ شمیم حنفی نقاد کے میدان میں اس لئے منفرد شناخت رکھتے تھے کیونکہ وہ کسی بھی تحریک یا کسی بھی فکر کے حامی نہیں تھے بلکہ غیر جانبدار ہو کر کے تنقید کرتے تھے یہی خاصیت اردو کے معروف نقاد آل احمد سرور کی تھی۔
مزید پڑھیں:
پروفیسر شمیم حنفی کا انتقال
پروفیسر نسیم بتاتے ہیں کہ مرحوم شمیم حنفی اگرچہ شمس الرحمان فاروقی کے قد کے برابر نہ تھے لیکن اردو زبان و ادب کے حوالے سے ایک مایہ ناز نقاد کی حیثیت رکھتے تھے۔ حالیہ دنوں میں اردو زبان و ادب کا بڑا خسارہ ہوا ہے جس میں پروفیسر شمس الرحمان فاروقی ظفر احمد صدیقی اور شمیم حنفی کا چلے جانا اردو کے لئے لیے بڑا خسارہ ہے جس کا بدل نظر نہیں آرہا ہے۔