غازی آباد: اترپردیش پولیس نے ضلع غازی آباد کے سنجے نگر علاقے میں واقع ایک مسجد کے امام کو گرفتار کیا اور دعویٰ کیا کہ ضلع میں کچھ لوگ مبینہ طور پر بچوں اور نوعمر لڑکوں کا مذہب تبدیل کرانے پر آمادہ کرنے کے لیے ایک آن لائن گیمنگ ایپلی کیشن کا استعمال کرتے تھے۔ پولیس حکام نے پیر کو یہ معلومات فراہم کی ہیں۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزمان کا طریقہ کار آن لائن گیم کے ذریعے بچوں کو نشانہ بنانا تھا۔
غازی آباد کے سنجے نگر علاقے میں ایک مسجد کے امام کو اتوار کے روز گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ دوسرے ملزم کو پکڑنے کے لیے تلاشی مہم شروع کر دی گئی ہے، جس کا تعلق مہاراشٹر کے تھانے سے ہے۔ غازی آباد کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) نپن اگروال نے بتایا کہ 30 مئی کو کاوی نگر پولیس اسٹیشن میں تبدیلی مذہب کا ایک کیس درج کیا گیا تھا، جس میں دو لوگوں کو نامزد کیا گیا تھا اور ان کی شناخت مہاراشٹر کے ضلع تھانے سے تعلق رکھنے والے شاہنواز خان عرف بڈو اور سنجے نگر کے علاقے کے ایک مسجد کے امام عبدالرحمان کے طور پر کی گئی تھی جب کہ امام عبدالرحمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: Religious Conversion In UP اترپردیش میں تبدیلی مذہب کے کیسز میں اضافہ، دو سال میں 833 افراد گرفتار
غازی آباد سٹی کے ڈی سی پی نے کہا کہ تحقیقات کے دوران ایک نابالغ جین لڑکے اور دو ہندو لڑکوں کے مذہب کی تبدیلی میں رحمان کا کردار پایا گیا اور پولیس نے اس سے متعلق الیکٹرانک ثبوت اور حلف نامے ضبط کر لیے ہیں۔ پولیس اہلکار کے مطابق آن لائن گیم کے ذریعے نوجوانوں کو نشانہ بنایا جارہا تھا، جس میں جیتنے کے لیے صارفین کو قرآن کی آیات کی تلاوت کرنی پڑتی تھی، ڈی سی پی کے مطابق نوعمر گیمرز کو مسلم مبلغین ڈاکٹر ذاکر نائیک اور طارق جمیل کی ویڈیوز بھی دکھائی جاتی تھیں۔