ضلع مئو میں بھی محکمہ سماجی فلاح و بہبود کی جانب سے منعقدہ کیمپ پر کچھ ایسا ہی نظر آیا۔یہ محکمہ بیواؤں اور ضعیفوں کو پینشن جاری کرتا ہے اور اسی وجہ سے کافی تعداد میں بزرگ و بیوہ خواتین عرضی داخل کرنے اور پینشن کی ادائیگی میں ہونے والی رکاوٹوں کا ازالہ کرنے پہنچی۔
ارملا دیوی نامی ایک بیوہ خاتون گزشتہ ایک برس سے بیوہ پینشن حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جب انھیں اس بات کی اطلاع ملی کہ اس تعلق سے یہاں کیمپ منعقد کیا گیا ہے تو وہ یہاں پہنچی لیکن انھیں بھی مایوسی ہی ہاتھ لگی۔
ارملا دیوی کا کہنا ہے کہ ریاست کی سابقہ اکھلیش حکومت میں انھیں پینشن جاری کی گئی تھی، لیکن یوگی حکومت کے آنے کے بعد جانچ کے نام پر اس پینشن کو بند کر دیا گیا۔
کچھ یہی حال ساوتری نامی خاتون کا بھی ہے ساوتری بزرگ بھی ہیں اور بیوہ بھی لیکن انہیں فارم جمع کرنے کے ایک سال بعد بھی کوئی پینشن جاری نہیں کی گئی۔
ہیلپ کیمپ میں موجود محکمہ سماجی فلاح و بہبود کے ضلع آفیسر شیش نراین پال نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ سرکاری طور پر ہونے والی تکنیکی خامیوں کے سبب یہ دقت پیش آرہی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے سوال پوچھنے پر کیمپ میں موجود افسران خود ہی عرضی گزار خواتین کے نام پتے نوٹ کرنے لگے۔
حالانکہ شیش نراین پال اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ پینشن کی حقدار بیوہ اور بزرگ خواتین کے پینشن مسائل کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔