سرینگر: جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس (این سی) کے نائب صدر عمر عبداللہ نے منگل کو اسمبلی میں آنجہانی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: ’’اگر مرکز نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے کشمیر سے متعلق روڈ میپ کو اپنایا ہوتا تو آج ہمارے سیاسی حالات یکسر مختلف ہوتے۔‘‘
عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر اسمبلی کے اجلاس میں 57 مرحوم اراکین اسمبلی و پارلیمنٹ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ واجپائی نے کشمیر کے مسئلے کے لیے ’انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت‘ کا راستہ دکھایا اور خطے میں امن کے فروغ کے لیے پل تعمیر کرنے کی بات کی۔ عمر عبداللہ نے کہا: ’’واجپائی جی نے لاہور بس سروس شروع کی، مینار پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے لیے بھرپور کوشش کی۔ ان کا نعرہ ’جمہوریت، کشمیریت اور انسانیت‘ محض ایک جملہ نہیں بلکہ امن اور بقائے باہمی کا ایک روڈمیپ تھا۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے واجپائی کے اُس مشہور بیان کا بھی حوالہ دیا کہ ’’دوست بدلے جا سکتے ہیں لیکن ہمسائے نہیں۔‘‘ تاہم، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واجپائی کے روڈمیپ کو اپنایا نہیں گیا۔ عمر کے مطابق ’’اگر واجپائی کے روڈمیپ پر حقیقی معنوں میں عمل کیا جاتا تو ہم آج (ہم) اس صورتحال میں نہ ہوتے۔‘‘
عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’واجپائی حکومت نے جموں و کشمیر اسمبلی میں منظور شدہ خودمختاری قرارداد کو رد کر دیا تھا، لیکن بعد میں اُس وقت کے وزیر قانون ارون جیٹلی کو نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں سے مذاکرات کار مقرر کیا تھا۔ بدقسمتی سے یہ عمل اُن کی حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی ادھورا رہ گیا۔‘‘ یاد رہے کہ جموں کشمیر اسمبلی اجلاس کے دوسرے روز، آج یعنی منگل کو، 2018 کے بعد سے انتقال کرنے والے 57 مرحوم اراکین اسمبلی کو خراج تحسین پیش کیا گیا، جن میں علیحدگی پسند رہنما اور تین مرتبہ جموں کشمیر اسمبلی میں سوپور کی نمائندگی کرنے والے سید علی گیلانی سمیت گزشتہ دنوں انتقال ہوئے معروف تاجر اور سابق وزیر دیویندر سنگھ رانا بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر اسمبلی اجلاس کے دوسرے روز انتقال کرجانے والے ارکان کو خراج