جون کے مہینے میں مانسون کی آمد کے ساتھ ہی دھان کی روپائی شروع ہوجاتی ہے۔
کاشتکار پہلے بیج سے بیہن تیار کرتے ہیں، پھر اسی بیہن کو اکھاڑ کر دھان کے پودے کی روپائی کی جاتی ہے۔ اس طریقہ کار میں کافی محنت لگتی ہےْ دھان کی فصل پانی میں ڈوب جانے سے کاشتکاروں کو کافی مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ دھان کی سیکڑوں ایکڑ فصلیں برباد ہو گئی ہے۔ کاشتکار اس خسارے سے کافی مایوس ہیں۔
متواتر بارش کے سبب کچھ کاشتکار دھان کی روپائی بھی نہیں کر پائے تھے۔ اب بارش بند ہونے کے بعد وہ دھان کی روپائی کی دوبارہ کوشش میں مصروف ہیں۔
ضلع مئو میں بڑے پیمانے پر دھان کی پیداوار ہوتی ہے۔ یہاں منصوری، چنٹو، سانڈا و دیگر اقسام کے دھان کی کاشت کی جاتی ہے۔ دھان کی پیداوار بہتر ہونے پر کاشتکاروں کو پورے سال کے لیے کھانے کے چاول حاصل ہونے کے ساتھ ہی باقی دھان فروخت کرنے پر آمدنی بھی ہوجاتی ہے۔