بنارس: منگل کے روز سول پبلک سینیئر ڈویژن روی کمار دیواکر کی عدالت میں ویڈیو گرافی کے لیے مقرر ایڈوکیٹ کمشنر کی تبدیلی اور مسجد کے اندر ویڈیو گرافی کے واضح احکامات دیے جانے کے سلسلے میں دونوں فریقوں نے اپنے دلائل پیش کیے۔ ہندو فریق نے عدالت سے درخواست کی کہ ویڈیو سروے ٹیم کو مسجد کے چاروں طرف لگائے گئے بیری کیٹ کے اندر اور تہہ خانے میں جانے کی اجازت دی جائے۔ Gyanvapi Mosque Survey Issue
ہندو فریق کے وکیل کے مطابق ضلع انتظامیہ نے عدالت سے کہا کہ اس کو اس سلسلے میں واضح ہدایت دی جائے تاکہ ویڈیو گرافی سروے ٹیم کو وہاں جانے کی اجازت دی جا سکے۔ وہیں مسلم فریق نے اس معاملے میں اپنا نقطۂ نظر پیش کرنے کے لیے عدالت سے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے۔ ہندو فریق کے وکیل کے مطابق سول جج کی جانب سے کہا گیا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ خود جائے وقوع پر جائیں گے۔ Gyanvapi Mosque Survey Issue
یہ بھی پڑھیں: Gyanvapi Masjid Case: عدالت کا مدعی اور وکیل کمشنر کو اعتراضات پیش کرنے کا حکم
مدعیان کا کہنا ہے کہ تہہ خانے میں اس مقام پر مندر کے ہونے کے اہم شواہد موجود ہیں۔ ادھر کاشی وشوناتھ مندر سے وابستہ ویاس خاندان نے دعویٰ کیا ہے کہ مسجد کے تہہ خانے پر ان کی ملکیت کے ثبوت موجود ہیں۔ خاندان کے ایک فرد کے مطابق تہہ خانے کی ملکیت وصیت کی بنیاد پر نسل در نسل منتقل ہوتی رہی ہے۔ Gyanvapi Mosque Survey Issue
یو این آئی