ایک طرف جہاں حکومت کی جانب سے ملکی سطح پر بڑے پیمانے پر کووڈ ویکسینیشن سیٹرز کا افتتاح کیا جا رہا ہے اور عوام بڑی تعداد میں کورونا کا ٹیکہ لگوا رہی ہے۔وہیں دوسری طرف ٹیکہ لگانے والی نرسز و ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ انتظامیہ بنیادی سہولت بھی نہیں دے رہی ہے جس کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بنارس کے للا پورہ علاقے میں واقع مسلم گرلز انٹر کالج کو عارضی طور پر کووڈ ویکسینیشن سینٹر بنایا گیا ہے۔اس سینٹر پر ٹیکہ لگانے والے نرسرز کا کہنا ہے کہ ہمارے ڈیوٹی پر رہنے کے باوجود ہماری تنخواہیں کاٹ کر دی جارہی ہیں۔ہماری ڈیوٹی ویکسینیشن سینٹر پر دی گئی ہے، جس کی وجہ سے ہم پی ایچ سی میں موجود نہیں رہ پاتے ہیں اور اگر اس دوران کوئی افسر پرائمری ہیلتھ سینٹر پر چیکنگ لیے آگیا تو وہ ہماری غیر حاضری لگا دیتا ہے، جس کی وجہ سے ہماری تنخواہ کٹ جارہی ہے۔جبکہ ہم اپنی ڈیوٹی ویکسینیشن سنیٹر پر انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت کی جانب سے سینٹر کو کوئی بھی حفاظی آلات ماسک و سینیٹائزر نہیں فراہم کیا جا رہا ہے۔45 برس سے اوپر کے لوگوں کی تفصیلات لکھنے کے لیے رجسٹر بک بھی نہیں دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بعض لوگ بغیر ماسک کی آتے ہیں، اس لیے ویکسینیشن سینٹر پر ماسک بھی ہونا چاہیے تاکہ ایسے لوگوں کو ماسک دیا جا سکے۔
نرس کلپنا سنگھ بتاتی ہیں کہ محکمہ صحت کی جانب ہے ویکسین لگانے والی نرسز کو کسی قسم کی سہولت نہیں ملتی ہے۔ صبح 9 بجے سے 4 بجے تک کام کرتے ہیں اور دور دراز علاقوں میں ویکسینشن سینٹر پر جاتے ہیں ۔محکمہ صحت نہ ہی کھانے پینے کا انتظام کرتا ہے اور نہ ہی آنے جانے کا خرچ دیتا ہے۔ ساتھ ہی کورونا سے بچنے کا کوئی بھی حفاظتی سامان فراہم نہیں کیا جارہا ہے۔