لکھنؤ: اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں حسینہ جنّت مآب سید تقیؒ میں دفتر آیۃ اللہ العظمی سید صادق حسینی شیرازی کے زیر اہتمام سہ روزہ مجالس بسلسلہ شہادت رسولﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہؓ کی مناسبت سے 25،26،27 دسمبر 2022 ٹھیک 7 بجے شب ہو رہا ہے جسکی پہلی مجلس ٹھیک سات بجے شب منعقد ہوئی ۔ نظامت کے فرائض مولانا رہبر عسکری نے انجام دیا ۔Address of Maulana Mustafa Ali Khan at a function held in Lucknow
مجلس کا آغاز حسن عباس کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، بعدۂ شعراء کرام میں شجاع عسکری،محمد رضا، ولایت جعفر وغیرہ نے بارگاہ سیدہ سلام اللہ علیہا میں منظوم نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔ مجلس کو مولانا مصطفی علی خاں نے خطاب کرتے ہوئے سیدہ فاطمہ زہرہؓ کی شخصیت اور انکی سیرت کے چند نکات بیان کرتے ہو ئے کہا کہ اگر آپ نہ ہوتیں تو نہ اسلام کامیاب ہوتا اور نہ ہی مسلمانوں کو عزت نصیب ہوتی لہذا آج ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ جہاں بھی وہ ہیں شہزادی ؐ کی عظمت سے دوسروں کو روشناس کرائیں۔
مولانا مصطفی علی نے مزید کہا کہ ہمیں دیکھنا چاہئے کہ حضرت زہراؓ کی شخصیت کس درجہ بلند ہے، ان کے کمالات اور صلاحیتیں کیسی ہیں ان کا علم کیسا ہے ان کی قوت ارادی کس قدر ہے اور انکی خطابت و بلاغت کیسی ہے؟یہ تمام پہلو مو ضوع تحقیق ہیں، انسان کو چاہئے ان مو ضوعات پر غور و فکر کرے ۔
امام سجاد ؑفرماتے ہیں، ایک نابینا شخص نے حضرت فاطمہ زہرؑاسے آپ کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی آپ نے اپنے آپ کو اس کی نگاہوں سے پوشیدہ کرلیا، پیغمبر اسلامﷺوہیں تشریف فرما تھے اور اس ماجرے کو دیکھ رہے تھے فرمایا، فاطمہ زہرا ؑتم نے کیوں اپنے آپ کواس سے چھپا لیا جب کہ وہ تم کو نہیں دیکھ رہا ہے ؟ حضرت فاطمہ زہراؑنے فرمایا اے بابا جان ٹھیک ہے وہ مجھے نہیں دیکھ رہا ہے لیکن میں تو اسے دیکھ رہی ہوں ، پیغمبر خدا ﷺنے آپ کی تعریف کی اور فرمایا گواہی دیتا ہوں کہ تم میرے وجود کا ایک ٹکڑا ہو ۔
مولانامصطفی علی خاں نے آخر میں مصائب جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو بیان کیا مجلس میں مومنین کرام نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ بعد مجلس نذر کا اہتمام کیا گیا ۔
مزید پڑھیں:حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کا علم مبارک