ریاست بہار میں اسمبلی انتخابات سے قبل بہار حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کرکے اردو کی لازمیت کو ختم کرکے اردو میتھلی ،بھوجپوری اور بنگلہ کو اختیاری مضمون کے زمرے میں شامل کرنے کا فرمان جاری کیا ہے۔
جانکاری کے مطابق ریاست بہار جھارکھنڈ اور اتر پردیش سمیت کئی ریاستوں میں اردو زبان کو دوسری حکومتی زبان کا درجہ حاصل ہے۔ جبکہ بہار میں اس سے قبل اردو زبان کو لازمی مضمون کے طور پر پڑھایا جاتا تھا لیکن سرکاری فرمان کے مطابق اب یہ اختیاری مضمون کے طور پر پڑھایا جائے گا۔
حکومت کی اس فرمان پر بہار کی دوسری سب سے بڑی آبادی سخت برہم ہے اور حکومت سے مسلسل مطالبہ کررہی ہے کہ 'اردو کی لازمیت کو برقرار رکھا جائے اور اس کو لازمی مضمون کے طور پر پڑھایا جائے۔
اس تعلق سے بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'ریاست بہار نے جس طریقے سے اردو کی لازمیت کو ختم کیا ہے یہ اردو کو ختم کرنے کی ایک خفیہ سازش ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر اردو اختیاری مضمون کے طور پر پڑھایا جائے گا تو بیشتر طلباء اردو کو نظر انداز کریں گے اور رفتہ رفتہ طلباء کی دلچسپی ختم ہوتی چلی جائے گی، جس سے نہ صرف اردو کا فروغ متاثر ہوگا بلکہ اردو اساتذہ کی تقرری متاثر ہوگی اور اردو کی سالمیت کے لیے ایک بڑا خطرہ ثابت ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'ریاست بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کافی سمجھدار رہنما ہیں امید ہے کہ وہ اردو کے فروغ اور تحفظ میں وہ اہم کردار ادا کریں گے۔