علی گڑھ: علی گڑھ کے تھانہ ساسنی گیٹ علاقے کے محلہ مہندر نگر سے تعلق رکھنے والی لاپتہ بالغ لڑکی کو علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی طالبہ بتایا جا رہا ہے۔ والدین نے اس سلسلے میں ساسنی پولیس میں مقدمہ بھی درج کیا ہے۔ لڑکی کے والدین نے دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے نوجوان پر ان کی بیٹی کو بہلا پھسلا کر شادی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ حالانکہ اب تک علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے لاپتہ بالغ لڑکی کا اے ایم یو کی طالبہ ہونے سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ girl missing case file at Aligarh sasni Gate police station
تاہم میڈیا کے کچھ حلقوں اور سوشل میڈیا پر اس پورے معاملے کو 'لو جہاد' اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے جوڑ کر دکھا جا رہا ہے۔ وہیں پولیس کو دی گئی تحریری شکایت میں لاپتہ بالغ لڑکی کا علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی موجودہ طالبہ ہونے کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے ٹیلی فونک گفتگو میں بتایا کہ فی الحال اس سے متعلق ہمارے پاس کوئی شکایت نہیں آئی ہے۔ ہمیں بھی شوسل میڈیا سے ہی اس سلسلے میں پتہ چلا ہے۔ اس سے متعلق مزید جو بھی معلومات حاصل ہوگی میڈیا کو فراہم کر دی جائے گی"۔
اس پورے معاملے سے متعلق علی گڑھ سرکل آفیسر (سی او) اشوک کمار کی جانب سے جاری بیان میں بھی لاپتہ لڑکی کو بالغ بتایا گیا ہے اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ ہونے کی کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے۔ سرکل آفیسر (سی او) نے بتایا "تھانہ ساسنی گیٹ علاقے کے محلہ مہندر نگر کے رہائشی کی جانب سے اسکی بالغ لڑکی کو ایک غیر برادری کے لڑکے کے ذریعے بہکا کر لے جانے سے متعلق ایک تحریر دی گئی ہے جس کے مدنظر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ایک ملزم کو حراست میں بھی لے لیا گیا ہے، قانونی کارروائی جاری ہے"۔
مزید پڑھیں: