بھارت میں صدیوں سے عظیم شخصیات کی تصاویر کو دیواروں پر آویزاں کرنے کی روایات قائم ہیں، اسی وجہ سے تمام اسکولز، سرکاری دفاتر اور عمارتوں میں مہاتما گاندھی کے ساتھ ساتھ دیگر تمام معروف رہنماؤں کی تصاویر آسانی سے نظر آتی ہیں لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ بنارس میں باپو کی تصویر غائب ہوتی نظر آ رہی ہے۔
سرکٹ ہاؤس کے آڈیٹوریم سے گاندھی جی کی تصویر ہٹا دی گئی ہے۔ آڈیٹوریم میں موجودہ حکمران، رہنماؤں اور باباصاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر موجود ہے لیکن گاندھی جی وہاں سے غائب ہیں۔
سرکٹ ہاؤس میں تمام پارٹی کے رہنما آتے رہتے ہیں لیکن کسی کی بھی اس پر توجہ نہیں گئی۔ ایسی صورتحال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گاندھی جی کی تصویر کس سازش کے تحت ہٹا دی گئی ہے یا کوئی اور بات ہے؟
پروفیسر ستیندر رائے کا کہنا ہے کہ 'گاندھی جی کو کسی سیاسی پارٹی یا کسی حکومت نے نہیں ملک کی عوام نے باپو بنایا ہے۔ تصویر کو ہٹا کر گاندھی کی شبیہہ کو عوام کے ذہن سے نہیں مٹایا جاسکتا۔'
انہوں نے کہا کہ 'جب گاندھی جی گولیوں اور گالیوں سے نہیں مرے، تنقیدوں سے نہیں مرے، پھر آہستہ آہستہ تصویروں کو ہٹانے سے گاندھی کی شخصیت کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔'