ETV Bharat / state

گنے کی قیمت میں اضافے کے لیے کاشتکاروں کا مظاہرہ

ریاست اترپردیش کے ضلع سہارن پور کے قصبہ دیوند میں گنے کی قیمت میں اضافہ کے لیے کاشتکاروں نے مظاہرہ کیا۔

author img

By

Published : Oct 23, 2019, 11:28 PM IST

گنے کی قیمت میں اضافے کے لیے کاشتکاروں کا مظاہرہ

پچھم پردیش مکتی مورچہ کے بینر تلے الگ پچھم پردیش کا قیام کے لیے اور گنے کی معقول قیمت 600 روپے فی کنتل کئے جانے کے اعلان کے ساتھ دیگر مسائل سے متعلق کاشتکاروں نے مظاہرہ کیا ۔

اسٹیٹ ہائی وے 59 پر علامتی جام بھی لگادیا اور ایس ڈی ایم دیوبند کے توسط سے صوبائی گورنر کو 17 نکات پر مشتمل ایک میمورنڈم ارسال کیاگیا۔
ہزاروں کی تعداد میں کاشت کار جامعہ طبیہ دیوبند کے قریب ہائی وے پر جمع ہوگئے اور انہوں نے جام لگاکر اپنے مطالبات منوانے کے لئے زبردست احتجاج کیا۔

گنے کی قیمت میں اضافے کے لیے کاشتکاروں کا مظاہرہ

کاشتکاروں کے اس احتجاج کے دوران تنظیم کے صدر بھگت سنگھ ورما نے کسانوں کے بڑے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 24 کروڑ آبادی کے لئے اور ریاست کی ترقی کے لئے اترپردیش کو 4 حصوں میں تقسیم کرنا نہایت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ 26 اضلاع کو ملا کر مغربی اترپردیش کے نام سے ایک علیحدہ ریاست تشکیل دی جانی چاہئے۔اسی شکل میں اس علاقہ کی ترقی ممکن ہے۔

کاشت کاروں کے دیرینہ مسائل کا ذکر کرتے ہوئے بھگت سنگھ ورما نے کہا کہ مرکزی اور ریاست کی بی جے پی حکومتیں کاشت کار مخالف ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پچھلے کئی برسوں سے کاشتکاروں کو ان کی فصلوں کی اصل قیمت بھی نہیں مل پارہی ہے۔

کاشتکاروں بڑے بڑے قرضوں کے شکار ہوکر خود کشی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک گنے کی قیمت 600 روپے فی کنتل طے نہیں کی جاتی اس وقت تک کاشتکاروں کا احتجاج جاری رہے گا۔

کاشت کاروں کا جم غفیر احتجاج کرتے ہوئے ایس ڈی ایم دیوبند کے دفتر پہنچ گیا جہاں تنظیم کے ذمہ داران نے ریاستی گورنر کے نام ایک 17 نکاتی میمورنڈم ایس ڈی ایم کے توسط سے لکھنو بھیجا۔

گورنر کو مخاطب کرتے ہوئے میمورنڈم میں علیحدہ مغربی ریاست کی تشکیل کرائے جانے، میرٹھ میں ہائی کورٹ کی بینچ قائم کرنے اور مغربی اترپردیش کی ترقی کے لئے 50 ہزار کروڑ کا پیکیج دئے جانے کے علاوہ کاشت کاروں کی فصلوں کی منافع بخش قیمت دئیے جانے اور چینی ملوں سے ان کے بقایہ جات کی ادائیگی فوری طور پر کرائے جانے کا مطالبہ کیا۔

پچھم پردیش مکتی مورچہ کے بینر تلے الگ پچھم پردیش کا قیام کے لیے اور گنے کی معقول قیمت 600 روپے فی کنتل کئے جانے کے اعلان کے ساتھ دیگر مسائل سے متعلق کاشتکاروں نے مظاہرہ کیا ۔

اسٹیٹ ہائی وے 59 پر علامتی جام بھی لگادیا اور ایس ڈی ایم دیوبند کے توسط سے صوبائی گورنر کو 17 نکات پر مشتمل ایک میمورنڈم ارسال کیاگیا۔
ہزاروں کی تعداد میں کاشت کار جامعہ طبیہ دیوبند کے قریب ہائی وے پر جمع ہوگئے اور انہوں نے جام لگاکر اپنے مطالبات منوانے کے لئے زبردست احتجاج کیا۔

گنے کی قیمت میں اضافے کے لیے کاشتکاروں کا مظاہرہ

کاشتکاروں کے اس احتجاج کے دوران تنظیم کے صدر بھگت سنگھ ورما نے کسانوں کے بڑے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 24 کروڑ آبادی کے لئے اور ریاست کی ترقی کے لئے اترپردیش کو 4 حصوں میں تقسیم کرنا نہایت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ 26 اضلاع کو ملا کر مغربی اترپردیش کے نام سے ایک علیحدہ ریاست تشکیل دی جانی چاہئے۔اسی شکل میں اس علاقہ کی ترقی ممکن ہے۔

کاشت کاروں کے دیرینہ مسائل کا ذکر کرتے ہوئے بھگت سنگھ ورما نے کہا کہ مرکزی اور ریاست کی بی جے پی حکومتیں کاشت کار مخالف ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پچھلے کئی برسوں سے کاشتکاروں کو ان کی فصلوں کی اصل قیمت بھی نہیں مل پارہی ہے۔

کاشتکاروں بڑے بڑے قرضوں کے شکار ہوکر خود کشی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک گنے کی قیمت 600 روپے فی کنتل طے نہیں کی جاتی اس وقت تک کاشتکاروں کا احتجاج جاری رہے گا۔

کاشت کاروں کا جم غفیر احتجاج کرتے ہوئے ایس ڈی ایم دیوبند کے دفتر پہنچ گیا جہاں تنظیم کے ذمہ داران نے ریاستی گورنر کے نام ایک 17 نکاتی میمورنڈم ایس ڈی ایم کے توسط سے لکھنو بھیجا۔

گورنر کو مخاطب کرتے ہوئے میمورنڈم میں علیحدہ مغربی ریاست کی تشکیل کرائے جانے، میرٹھ میں ہائی کورٹ کی بینچ قائم کرنے اور مغربی اترپردیش کی ترقی کے لئے 50 ہزار کروڑ کا پیکیج دئے جانے کے علاوہ کاشت کاروں کی فصلوں کی منافع بخش قیمت دئیے جانے اور چینی ملوں سے ان کے بقایہ جات کی ادائیگی فوری طور پر کرائے جانے کا مطالبہ کیا۔

Intro:اینکر

سہارنپور

پچھم پردیش مکتی مورچہ کے بینر تلے الگ پچھم پردیش کا قیام کئے اور گنے کی معقول قیمت 600 روپے فی کنتل کئے جانے کے اعلان کے ساتھ دیگر مسائل سے متعلق بدھ کے روز کسانوں نے سیکڑوں کی تعداد میں جمع ہوکر اور احتجاجی جلوس نکال کر اپنے مطالبات فوری طور پر پورے کئے جانے پر زوردیا۔ احتجاج کے دوران کسانوں نے


Body:اسٹیٹ ہائی وے 59 پر علامتی جام بھی لگادیا اور ایس ڈی ایم دیوبند کے توسط سے صوبائی گورنر کو 17 نکات پر مشتمل ایک میمورنڈم ارسال کیاگیا۔ تفصیل کے مطابق بدھ کے روز ہزاروں کی تعداد میں کسان جامعہ طبیہ دیوبند کے قریب ہائی وے پر جمع ہوگئے اور انہوں نے جام لگاکر اپنے مطالبات منوانے کے لئے زبردست
احتجاج کیا۔ کسانوں کے اس احتجاج کے دوران تنظیم کے صدر بھگت سنگھ ورما نے کسانوں کے بڑے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 24 کروڑ آبادی کے لئے اور صوبہ کی ترقی کے لئے اترپردیش کو 4 حصوں میں تقسیم کرنا نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 اضلاع کو ملا کر مغربی اترپردیش کے نام سے ایک علیحدہ ریاست تشکیل دی جانی چاہئے۔ اسی شکل میں اس علاقہ کی ترقی ممکن ہے۔ کسانوں کے دیرینہ مسائل کا ذکر کرتے ہوئے بھگت سنگھ ورما نے کہا کہ مرکزی اور ریاست کی بی جے پی حکومتیں کسان مخالف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے کئی سالوں سے کسانوں کو ان کی فصلوں کی اصل قیمت بھی نہیں مل پارہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسان بڑے بڑے قرضوں کے شکار ہوکر خود کشی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک گنے کی قیمت 600 روپے فی کنتل طے نہیں کی جاتی اس وقت تک کسانوں کا احتجاج جاری رہے گا۔ بعد ازاں کسانوں کا جم غفیر احتجاج کرتے ہوئے ایس ڈی ایم دیوبند کے دفتر پہنچ گیا جہاں تنظیم کے ذمہ داران نے ریاستی گورنر کے نام ایک 17 نکاتی میمورنڈم ایس ڈی ایم کے توسط سے لکھنو ¿ بھیجا۔ گورنر کو مخاطب کرتے ہوئے میمورنڈم میں علیحدہ مغربی ریاست کی تشکیل کرائے جانے، میرٹھ میں ہائی کورٹ کی بینچ قائم کرنے اور مغربی اترپردیش کی ترقی کے لئے 50 ہزار کروڑ کا پیکیج دئے جانے کے علاوہ کسانوں کی فصلوں کی منافع بخش قیمت دئیے جانے اور چینی ملوں سے ان کے بقایہ جات کی ادائیگی فوری طور پر کرائے جانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ چینی ملوں میں گنا کم تولے جانے پر قدغن لگانے، چینی ملوں سے کسانوں کو کھاد کے لئے پریس مڑھ دلائے جانے وغیرہ کا بھی مطالبہ کیا۔ بھگت سنگھ ورما نے کہاکہ وہ کسانوںکی لڑائی لڑتے رہے گیں۔




Conclusion:بائٹ: 1 بھگت سنگھ ورما(قومی صدر پچھم پردیش مکتی مورچہ)
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.