مظفر نگر: ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں راکیش ٹکیت نے دس فروری کو مہا پنچایت کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے بیان کو لے کر طرح طرح کے ردعمل سامنے آرہے ہیں۔ موہن بھاگوت کے بیان کے بعد جہاں برہمن سماج میں کافی غصہ ہے وہیں بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان چودھری راکیش ٹکیت نے بھی موہن بھاگوت کے بیان پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس ملک کا بادشاہ ایسا ہو کہ وہ ملک میں فساد برپا کرنا چاہتا ہو، ذات پات اور مذہب کے نام پر لوگوں کو لڑانا چاہتا ہو تو اس ملک کا کیا بنے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
مظفر نگر کے گورنمنٹ انٹر کالج گراؤنڈ میں جاری بھارتیہ کسان یونین کے احتجاجی مظاہرے پر بات کرتے ہوئے چودھری راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ کسانوں کے مسائل کو لے کر 10 تاریخ کو مظفر نگر میں ایک مہاپنچایت ہونے جا رہی ہے۔ جس میں کئی ریاستوں کے کسان حصہ لیں گے، جس میں گنے کی ادائیگی، 10 سال پرانے ٹریکٹر اور گاڑیوں کو بند کیا جائے گا اور بجلی کے مسائل پر بات کی جائے گی۔ چودھری راکیش ٹکیت نے کہا کہ کسانوں کے کئی مسائل پر مظفر نگر کے گورنمنٹ انٹر کالج گراؤنڈ میں 10 تاریخ کو ایک مہاپنچایت ہونے جا رہی ہے۔
پہلا مسئلہ گنے کی ادائیگی کا ہے، حکومت نے ابھی تک گنے کی کوئی قیمت کا اعلان نہیں کیا، دوسرا گنے کے بقایا رقم کی ادائیگی ابھی تک نہیں ہوئی، دہلی کسان آندولن میں شہید ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ کو ابھی تک کوئی معاوضہ نہیں ملا ہے۔ جو کسان زخمی ہوئے ہیں انہیں بھی کوئی معاوضہ نہیں ملا ہے۔ کسانوں کے خلاف فرضی مقدمات ابھی تک واپس نہیں لیے گئے۔ ایم ایس پی اور سوامی ناتھن کی رپورٹ پر قانون کو لاگو کرنے کا معاملہ بھی پنچایت میں رہے گا۔ اتر پردیش میں بجلی کو لیکر تحریک چل رہی ہے اور لیڈران حکومت کے افسران کے ذریعہ تحریک کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رام چرت مانس 2023 میں ذات پات اور مذہب پر بڑا مسئلہ بنے گا اور یہ کہنے سے کہ برہمنوں نے ہی یہ ذاتیں بنائی ہیں، یہ معاملہ بہت تیزی پکڑے گا۔ 2024 کے انتخابات سے قبل مذہبی جذبات بھڑکانے کا کام کیا جائے گا۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت ایسے بزرگ ہیں کہ پورا ملک ان کی باتیں سنتا ہے۔ ہم نے سوچا کہ ہم اپنے مسائل پر ان سے بھی بات کریں گے کیونکہ حکومت صرف ان کی سنتی ہے۔ لیکن اب وہ اپنی بیان بازی کے حوالے سے تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جب فیصلہ دینے والا ہی وکیل بن جائے گا تو اس ملک کا کیا بنے گا؟ موہن بھاگوت جی بھارتیہ جنتا پارٹی کے جج ہیں اور جج وکیل بن جائے تو سزا ضرور ملے گی۔ اسی لیے ملک میں فساد برپا کرنے کا منصوبہ بند کام جاری ہے۔ ایک ذات کو دوسری ذات سے لڑانے کا کام کیا جائے گا۔ جس ملک کا بادشاہ ایسا ہو کہ لوگوں میں جھگڑا پیدا کر وانا چاہتا ہو تو سوچو اس ملک کا کیا حال ہو گا۔