اس پروگرام میں کسانوں کو بتایا گیا کہ کس طرح سے انگریزی دواؤں کے ذریعے کھیتی کرنا نقصان دہ ہے اور انگریزی کھاد وغیرہ کا استعمال نہ صرف فصل کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ انسانی زندگی کی بقا بھی اس سے خطرے میں ہے۔
پروگرام میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایک گائے کے ذریعہ پانچ ایکڑ کی زمین پر کھیتی کی جاسکتی ہے جس میں کھاد کے طور پر گائے کے پیشاب اور گوبر کو استعمال کیا جائے گا۔
لیکن کسانوں کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کی کھیتی کے لیے بیشتر کسان آمادہ نہیں ہوں گے اور نہ ہی اس سے اعلیٰ پیمانے پر پیداوار ہوگی۔
کسانوں نے مزید اپنی پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گنے کی رقم کی ادائیگی وقت پر نہ ہونے سے کافی مشکلات کا سامنا ہے، حکومت کے کسی بھی پالیسی کا فائدہ کسانوں کو نہیں پہنچا ہے۔
کسانوں کا کہنا کہ وزیراعظم نریندر مودی کا دعوی ہے کسانوں کی آمدنی دوگنی ہوگی یہ محض ایک دعوی ہے۔
کسانوں نے اپنی درپیش مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آوارہ مویشیوں کے ذریعہ فصلیں نہیں بچ رہی ہیں کیونکہ آوارہ مویشی پورا فصل تباہ کرجاتے ہیں۔
واضح رہے کہ اترپردیش حکومت نے آوارہ مویشیوں پر قابو پانے کے لیے ہر ضلع میں گؤشالا تعمیر کرنے کی ہدایت دی تھی لیکن گوشالہ کے تعلق سے کسان خوش نہیں ہے کیونکہ ان کسانوں کے مطابق آوارہ گایوں کو گؤ شالہ میں نہیں رکھا گیا بلکہ یہ محض دعویٰ تھا۔