لکھنؤ کے ایرا میڈیکل کالج میں راشٹریہ سہارا اُردو کے سینئر صحافی محمد علی کا کورونا سے انتقال ہو گیا۔ گذشتہ دو روز سے طبیعت زیادہ خراب ہوگئی تھی، جس کے بعد انہیں وینٹیلیٹر پر رکھا گیا تھا۔
اتر پردیش میں کورونا وائرس سے ہر روز سیکڑوں افراد کی اموات ہو رہی ہے، اسی کڑی میں اُردو ادب کے کئی بڑی شخصیتیں بھی وبائی امراض سے جنگ میں زندگی ہار گئے ہیں۔
راشٹریہ سہارا اُردو کے سب ایڈیٹر محمد علی کو کچھ روز پہلے کورونا کی شکایت ہونے پر ایرا میڈیکل کالج میں داخل کیا گیا تھا، جہاں دو روز قبل اُن کی طبیعت مزید خراب ہو گئی اور وہ اس دارالفانی کو الوداع کہہ گیے۔
معلوم ہو کہ محمد علی کی ابتدائی تعلیم ان کے آبائی وطن جلال پور، امبیڈکرنگر (اکبر پور) میں ہوئی تھی، گھر پہ ابتدایٔ تعلیم کرنے کے بعد اعلی تعلیم کے لیے داخلہ آبائی وطن کے قریب ہی اعظم گڑھ کے شبلی انٹر کالج میں ہوا۔
محمد علی انٹر کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد الہ آباد یونیورسٹی سے اردو میں بی اے اور ایم اے کیا۔ اس کے بعد وہ لکھنؤ آگئے اور صحافت کے شعبے میں قدم رکھا۔ سب سے پہلے اُنہوں نے جدید مرکز سے شروعات کی اور جلد ہی راشٹریہ سہارا اُردو سے جڑ گئے۔
ان کے قلم میں سچ کہنے کی ہمت تھی اور اُردو سے وہ خوب آشنہ تھے۔ اُن کی تہذیب، بات چیت کا لہجہ بھی ادبی تھا۔ محمد علی نے اُردو صحافت میں خوب نام کمایا، وہ ایک اچھے شاعر، ادیب اور تاریخ کے جانکار تھے۔ اُن کے انتقال سے اردو ادب کا بڑا نقصان ہوا ہے۔