ETV Bharat / state

رامپور میں 'فیض احمد فیض ایک عہد ساز شاعر' کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد - india

سنہ 1947 میں ملک کی تقسیم کے بعد وہ پاکستان تو چلے گئے تھے لیکن ان کو ملک کی تقسیم کا بہت صدمہ تھا۔

Faiz Ahmed Faiz the revolutionary Poet
author img

By

Published : Mar 14, 2019, 3:26 AM IST

ایکتا سیوا سمیتی و اترپردیش اردو اکادمی کے اشتراک سے 'مشہور شاعر فیض احمد فیض: ایک عہد ساز شاعر' کے عنوان سے شہر رام پور میں ایک روزہ قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

سیمینار میں اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے سیما صدیقی نے کہا کہ فیض احمد کا شمار ان شاعروں میں ہوتا ہے، جنہوں نے اردو ادب میں نئی جان ڈالنے کا کام کیا۔

فیض اپنے جذبات کو سادے الفاظ اور ایسے پیرائے بیان میں لکھتے کہ بات میں تاثیر پیدا ہو جاتی تھی، یہی ان کی شاعری کی سب سے بڑی خصوصیت تھی۔

قابل ذکر ہے کہ فیض احمد فیض کی پیدائش 13 فروری 1911 کو سیالکوٹ پاکستان میں ہوئی تھی۔ عربی ، فارسی، انگلش اور اردو میں انہیں مہارت حاصل تھی، وہ ایک عرصے تک مارکسسٹ کے پیروکار بھی تھے۔ سنہ 1962 میں انہیں لینن امن انعام سے نوازا گیا۔


سنہ 1947 میں ملک کی تقسیم کے بعد وہ پاکستان تو چلے گئے تھے لیکن ان کو ملک کی تقسیم کا بھت صدمہ تھا۔

یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر
وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں

انہوں نے اردو کے علاوہ دیگر زبانیں جیسے ہندی، فارسی،عربی اور پنجابی میں بھی بہت کچھ لکھا۔ یہی وجہ رہی کہ فیض احمد فیض کو اردو کے علاوہ ہندی زبان کے قلم کاروں نے بھی بڑی عزت بخشی اور ان کے اشعار و غزل کو اپنے ادبی حلقے میں خوب استعمال کیا۔

وہ لاہور سے چھپنے والے 'پاکستان ٹائمر' اور 'امروز' کے ایڈیٹر بھی رہے۔

Faiz Ahmed Faiz the revolutionary Poet

نقش فریادی، دست صبا، میرے دل میرے مسافر، سروادئ سینا اور زندہ نامہ جیسی کیئ اہم اور مشہور تحریریں بھی کیں۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسر نے کہا کہ فیض کی شاعری میں انسانیت و دردمندی کا نظریہ بدرجہ اتم موجود ہے۔

سیمینار کی صدارت شہناز سدرت نے کی، پروفیسر آصف نعیم ڈاکٹر مسیح الدین خان، ڈاکٹر سیما صدیقی، ڈاکٹر یاسر پروگرام میں شامل تھے۔

ایکتا سیوا سمیتی و اترپردیش اردو اکادمی کے اشتراک سے 'مشہور شاعر فیض احمد فیض: ایک عہد ساز شاعر' کے عنوان سے شہر رام پور میں ایک روزہ قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

سیمینار میں اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے سیما صدیقی نے کہا کہ فیض احمد کا شمار ان شاعروں میں ہوتا ہے، جنہوں نے اردو ادب میں نئی جان ڈالنے کا کام کیا۔

فیض اپنے جذبات کو سادے الفاظ اور ایسے پیرائے بیان میں لکھتے کہ بات میں تاثیر پیدا ہو جاتی تھی، یہی ان کی شاعری کی سب سے بڑی خصوصیت تھی۔

قابل ذکر ہے کہ فیض احمد فیض کی پیدائش 13 فروری 1911 کو سیالکوٹ پاکستان میں ہوئی تھی۔ عربی ، فارسی، انگلش اور اردو میں انہیں مہارت حاصل تھی، وہ ایک عرصے تک مارکسسٹ کے پیروکار بھی تھے۔ سنہ 1962 میں انہیں لینن امن انعام سے نوازا گیا۔


سنہ 1947 میں ملک کی تقسیم کے بعد وہ پاکستان تو چلے گئے تھے لیکن ان کو ملک کی تقسیم کا بھت صدمہ تھا۔

یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر
وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں

انہوں نے اردو کے علاوہ دیگر زبانیں جیسے ہندی، فارسی،عربی اور پنجابی میں بھی بہت کچھ لکھا۔ یہی وجہ رہی کہ فیض احمد فیض کو اردو کے علاوہ ہندی زبان کے قلم کاروں نے بھی بڑی عزت بخشی اور ان کے اشعار و غزل کو اپنے ادبی حلقے میں خوب استعمال کیا۔

وہ لاہور سے چھپنے والے 'پاکستان ٹائمر' اور 'امروز' کے ایڈیٹر بھی رہے۔

Faiz Ahmed Faiz the revolutionary Poet

نقش فریادی، دست صبا، میرے دل میرے مسافر، سروادئ سینا اور زندہ نامہ جیسی کیئ اہم اور مشہور تحریریں بھی کیں۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسر نے کہا کہ فیض کی شاعری میں انسانیت و دردمندی کا نظریہ بدرجہ اتم موجود ہے۔

سیمینار کی صدارت شہناز سدرت نے کی، پروفیسر آصف نعیم ڈاکٹر مسیح الدین خان، ڈاکٹر سیما صدیقی، ڈاکٹر یاسر پروگرام میں شامل تھے۔

Intro:اکتا سیوا سمیتی کے زیراہتمام و اترپردیش اردو اکادمی کے اشتراک سے فیض احمد فیض یک روزہ قومی سیمینار منعقد کیا گیا، جس کا عنوان مشہور شاعر فیض احمد فیض: ایک عہد ساز شاعر تھا۔


Body:"اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا،
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا۔"


آپ کی پیدائش 13 فروری 1911 کو سیالکوٹ پاکستان میں ہوئی تھی۔ آپ کی تعلیم لاہور میں ایم اے انگریزی اور ایم اے عربی سے ہوئی۔ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد درس و تدریس سے وابستہ ہوگئے۔

دوسری جنگ عظیم کے موقع پر فوج سے منسلک رہے۔ جب لاہور سے 'پاکستان ٹائمر' اور 'امروز' جاری ہوئے، تو آپ ان کے ایڈیٹر مقرر ہوئے۔

فیض احمد فیض ایک عہد ساز شاعر عنوان پر اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے سیما صدیقی نے کہا کہ فیض احمد ان روشن و جگر پسند شاعروں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے اردو ادب میں نئی جان ڈالی۔ فیض تکلف سے کام نہیں لیتے بلکہ اپنے جذبات و محسوسات کو سیدھے سادے الفاظ میں ایسے ہنسی پیراہن میں بیان کردیتے کہ بات میں تاثیر پیدا ہو جاتی تھی۔ یہی ان کی شاعری کی سب سے بڑی خصوصیت تھی۔

ڈاکٹر یاسر نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ فیض کی شاعری میں انسانیت دردمندی مندی کا نظریہ ہے۔ فیض احمد فیض کو اردو کے علاوہ ہندھی زبان کے قلم کاروں نے بڑی عزت بخشی اور ان کے اشعار و غزل کو اپنا ادبی حلقے میں خوب استعمال کیا۔ یہ کسی بھی شاعر و ادیب کے لیے بڑے فخر کی بات ہوتی ہے۔


Conclusion:سیمینار کی صدارت شہناز سدرت صاحبہ کی۔ مہمان خصوصی پروفیسر عارف ایوبی، (چیئرمین فخر الدین علی احمد کمیٹی لکھنؤ) تھے۔ مہمان ذی وقار پروفیسر آصف نعیم (علی گڑھ یونیورسٹی)۔ مقالہ نگار میں ڈاکٹر مسیح الدین خان، ڈاکٹر سیما صدیقی، ڈاکٹر یاسر تھے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.