لکھنؤ: معروف شاعر منور رانا نے اترپردیش کے اسمبلی انتخابات کے تعلق سے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اترپردیش انتخابات کے چوتھے مرحلے کی ووٹنگ میں اگر بی جے پی پی کی جانب سے بہتر مظاہرہ نہ کیا گیا تو وہ اقتدار کی دوڑ سے باہر ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی انتخابات کی تشہیری مہم میں سیاسی جماعتیں جس زبان کا استعمال کررہی ہیں وہ افسوسناک ہے۔
معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد کے ایک ویڈیو پر بیان دیتے ہوئے منور رانا نے کہا کہ مولانا ایک باعزت اور شریف خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، انتخابات کے حوالے سے انہیں ایسا بیان ہرگز نہیں دینا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ میری بیٹی عروسہ رانا بھی کانگریس پارٹی کی طرف سے انتخابی میدان میں ہے لیکن نہ ہم انتخابی تشہیر میں شامل ہوئے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی بیان دینا مناسب سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میری پسندیدہ سیاسی جماعت کوئی بھی نہیں ہے۔ ہم ووٹ ڈالنے ضرور جائیں گے اور نفرت کو جو پارٹی ختم کر رہی ہے، اس کی حمایت میں ووٹ کریں گے۔
منور رانا نے اسدالدین اویسی پر حملہ سے متعلق ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'اس سے دو باتیں سامنے آتی ہیں۔ ایک یہ کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں نظم و نسق کی صورت حال خراب ہے اور دوسرا یہ کہ ایک قومی رہنما پر گولی چلانے والے کے خلاف سخت کاروائی نہ ہونا افسوسناک ہے۔ انہوں نے اس واقعے پر شک ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ 'خود اسدالدین اویسی بھی اس میں شامل ہوں کیونکہ گولی ٹائر کے پاس لگی، جس سے پتہ چلتا ہے کہ گولی چلانے والے ماہر نہیں تھے۔'
انہوں نے کہا کہ اترپردیش کے مسلمانوں کا کوئی سیاسی رہنما نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 2017 میں مسلمانوں کے ووٹ کی کوئی اہمیت نہیں رہی۔
انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اس بار اگر 2017 والے حالات ہوتے ہیں یا پھر مسلمان اس بار سیاسی جماعتوں کی ہار جیت میں اثر انداز ہوتے ہیں۔
حجاب مسئلہ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے منور رانا نے یوگی آدتیہ ناتھ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کی وہ بیمار انسان ہیں اور سیاست کے اہل نہیں ہیں۔ وہیں انہوں نے اسد الدین اویسی پر بھی سخت تنقید کی۔
یہ بھی پڑھیں:
اتر پردیش اسمبلی الیکشن: چوتھے مرحلے کی پولنگ، نو بجے تک 9.10 فیصد پولنگ
انہوں نے کہا کہ اسدالدین اویسی اترپردیش کی سیاست سے بالکل واقف نہیں ہیں۔ اترپردیش نے گنگا جمنی لفظ کو پوری دنیا میں متعارف کرایا اور بتایا کہ دونوں مذاہب کے ماننے والے کس طریقے سے ایک ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس ماحول میں اسدالدین اویسی کی پرورش ہوئی ہے، وہ اترپردیش سے بالکل ناواقف ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسدالدین اویسی نفرت کی سیاست پر مبنی تقاریر کرتے ہیں اور وہ اترپردیش میں سیاست کے لیے نااہل ہیں۔