اعظم گڑھ: اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ میں آخری مرحلہ میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ جیسے جیسے انتخابات کی تاریخ کی قریب آرہی ہے ویسے ویسے تمام سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے دل کی دھڑکنیں تیز ہوتی جارہی ہیں کہ رائے دہندگان کس کے سر پر جیت کا سہرا باندھیں گے۔
اعظم گڑھ میں کل 10 اسمبلی نشستیں ہیں۔ پھولپور پوئی اسمبلی نشست سے کانگریس پارٹی کی جانب سے سماجی کارکن شاہد شاداب، سماجوادی پارٹی سے رما کانت یادو، بی جے پی سے رام سورت راجبھر، بی ایس پی سے شکیل احمد انتخابی میدان میں ہیں۔
پھولپور پوئی اسمبلی نشست کافی سرخیوں میں رہی ہے۔ یہ سابق وزیر اعلیٰ رام نریش یادو کا آبائی حلقہ ہے تو یہاں ہمیشہ سے سماجوادی پارٹی کے قدآور رہنما سابق رکن پارلیمان رما کانت یادو کا دبدبہ رہا ہے۔
سنہ 2017 میں پہلی مرتبہ اس اسمبلی نشست سے بی جے پی کو کامیابی حاصل ہوئی۔ رما کانت یادو کے بیٹے ارون کانت بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخابات جیتے تھے۔
بہوجن سماج پارٹی نے اس نشست سے چار مرتبہ سے مسلسل ترقیاتی بلاک اہیرولا کے بلاک پرمکھ شکیل احمد کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے شکیل احمد سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ Exclusive Interview with BSP Candidate Shakil Ahmad
شکیل احمد نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پھولپور اسمبلی نشست میں پچھلے 40 برسوں میں ترقیاتی کام ہوئے ہی نہیں ہیں۔ ابھی بھی بہت سے کام کرنے کی ضرورت ہے، جو لوگ اس حلقے کی نمائندگی کر رہے تھے ان لوگوں نے کبھی بھی ترقی کو انتخابی ایجنڈا ہی نہیں بنایا۔
انہوں نے کہا کہ اس حلقہ میں سڑکیں خراب ہیں، بجلی بد انتظامی کا شکار ہے، کسان پریشان ہیں، روزگار نہیں ہے بہت سے مسئلے ہیں جن پر اس حلقے میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ' قد آور رہنما وہی ہوتا ہے جس کے ساتھ عوام ہوتی ہے اور اس مرتبہ عوام پوری طرح سے میرے ساتھ ہے، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ ان لوگوں سے بڑا قد آور میں ہوں کیونکہ اس انتخاب میں عوام میرے ساتھ ہیں، عوام پوری طرح میرے ساتھ ہے۔
بی ایس پی امیدوار نے کہا کہ' بی جے پی کے موجودہ رکن اسمبلی ارون کانت نے کوئی طرقی کا کام کیا ہی نہیں کہ جسے دیکھا جائے ان کا دس کام بھی اس حلقے میں دیکھنے کو نہیں ملے گا نہ ہی وہ کسی کی غمی اور نہ خوشی میں شامل ہوئے۔ انہوں نے کبھی کام کے لیے سوچا ہی نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ' اس حلقے میں بجلی، سڑکیں خراب حالت میں ہے روزگار کے کوئی ذرائع نہیں ہے۔ روزگار کے لیے لوگ دوسرے ملکوں کا سفر کرتے ہیں اور اپنے بچے کی پرورش کرتے ہیں۔ میری پہلی کوشش یہ ہوگی کامیابی حاصل کرنے کے بعد اس حلقے کو روزگار سے منسلک کیا جائے۔ تاکہ لوگ روزگار کے تلاش میں باہر کا سفر نہ کریں۔'
انہوں نے کہاکہ' اس مرتبہ لڑائی سماجوادی پارٹی بنام بی جے پی نہیں ہے یہ صرف ایک طرح کی ہوا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سنہ 2007 کے انتخابات میں بھی اسی طرح کہا جارہا تھا بی ایس پی کہیں لڑائی میں نظر نہیں آرہی ہے۔ مگر جب نتیجے آئے تو بی ایس پی نے حکومت بنایا اور اس مرتبہ بھی بہوجن سماج پارٹی پورے ریاست میں ہوا چل رہی ہے۔ تمام برادریاں کے لوگ جڑ رہے ہیں اور بہوجن سماج پارٹی کو ووٹ کرنے جارہے ہیں اور بی ایس پی اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے جا رہی ہے۔'
مزید پڑھیں: