اترپردیش اسمبلی انتخابات کے نتائج میں بی جے پی کو واضح اکثریت سے حکومت سازی کا دوباہ موقع مل گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بی جے پی نے گذشتہ 35 برس کے ریکارڈ کو توڑ کر دوبارہ اقتدار میں آ رہی ہے ایسے میں یہ سوال ضروری ہے کہ بی جے پی کوکس طبقے نے کتنا ووٹ دیا اور کیا اہم مسائل رہے اور بی جے پی ان میں سب سے آگے کیوں ہوگئی۔ ان تمام سوالوں کے ساتھ ای ٹی وی بھارت نے بی جے پی کے اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر کنور باسط علی سے خاص بات چیت کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ مسلمانوں نے بی جے پی کو کتنی فیصد ووٹ دیا ہے اور ان کے مسائل کیا رہے ہیں؟Basit Ali on UP Assembly Election Results
باسط علی نے بتایا کہ 2017 میں جب بی جے پی انتخابی میدان میں تھی تو اس وقت اس نے نعرہ دیا تھا سب کا ساتھ سب کا وکاس جس پر اترپردیش کی عوام نے بھروسہ کرتے ہوئے بی جے پی کو واضح اکثریت کے ساتھ اقتدار میں لائی۔ جس میں مسلمان خواتین نے بڑھ چڑھ کر ووٹ کیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تین طلاق جیسے قوانین کی وجہ سے بی جے پی کو بڑی تعداد میں فائدہ حاصل ہوا ہے، موجودہ انتخابات میں بی جے پی نے گزشتہ پانچ برس میں ریاست میں جو ترقیاتی و فلاحی کام کیے ہیں۔ اس کا سیدھا اثر انتخابی نتائج پر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پردھان منتری آواس یوجنا، راشٹر سمان رسد کا تقسیم، کورونا وبا میں حکومت نے ہسپتالوں میں بیڈ انتظام کیا۔ اس کے علاوہ متعدد اسکیم چلائے گئے سڑک تعمیر پر خاص توجہ دی گئی، جرائم پیشہ افراد پر سخت کارروائی کی گئی یہی وجہ ہے کہ عوام نے بی جے پی پر دوبارہ بھروسہ کیا۔
باسط علی کا ماننا ہے کہ ریاست کی دس فیصد مسلمان آبادی نے بی جے پی کو ووٹ کیا ہے وہ کہتے ہیں کی یہ وہ آبادی ہے جو خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے صرف ترقی سکیورٹی اور راشن تقسیم پر ووٹ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمانوں نے بی جے پی کے خلاف 2014 /17 اور 19 الیکشن میں متحدہ ووٹ کیا ہے، تاہم بی جے پی کو شکست نہیں ہوئی جس سے واضح پیغام ہے کہ اب مسلمانوں کو بھی وطن پرست سیاسی جماعت میں شامل ہوناچاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: UP Assembly Election Results 2022: بارہ بنکی کے سب سے کم عمر رکن اسمبلی دنیش راوت
انہوں نے مزید کہا کہ اتر پردیش میں بی جے پی ہمیشہ اس بات پر زور دیتی ہے کہ جو امیدوار جس حلقہ اسمبلی سے جیتنے کی حق میں ہوتا اسی کو ٹکٹ دیا جاتا ہے۔ انتخابات سے قبل بی جے پی اس بات پر غور و فکر کرتی ہے اور سروے کے مطابق ہی ٹکٹ تقسیم ہوتا ہے، لیکن اب تک کوئی بھی مسلم نام سروے میں نہیں آیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بی جے پی مسلمانوں کو ٹکٹ دینے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ آگے کہتے ہیں کہ بی جے پی پر جو الزام ہے کہ مسلمانوں کو امیدوار نہیں بناتی ہے۔ اس کا سیدھا جواب یہ ہے کہ جب یہ مسلمانوں کو راجہ سبھا بھیج سکتی ہے، ایم ایل سی بنا رہی ہے، صدر جمہوریہ بنایا تو اسمبلی امیدوار کیوں نہیں؟