مرادآباد: پدم اعزاز سے نوازا جانا کسی بھی ہندوستانی کے لئے فخر کی بات ہوتی ہے۔ مختلف فنون، تعلیم، صنعت، ادب، سائنس، اداکاری، طب، سماجی خدمات اور عوامی امور کے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی کے لئے ہندوستانی شہریوں کو پدم اعزازات سے نوازا جاتا ہے۔ پدم شری ہمارے ملک کا چوتھا سب سے بڑا اعزاز ہے۔
مرادآباد کے باشندے پیتل دستکار دلشاد حسین کو بھی حکومتِ ہند کی جانب سے نقّاشی کی صنعت میں نمایاں کارکردگی کے لئے پدم شری کے اعزاز سے نوازا جا چکا ہے۔ دلشاد حسین کو یہ اعزاز مارچ 2022 میں دیا گیا تھا۔ دلشاد حسین مرادآباد کے پیرزادہ علاقے کے رہنے والے ہیں اور ایک لمبے عرصے سے پیتل دستکاری سے جڑے ہوئے ہیں۔ پدم شری کا تمغہ حاصل کرنے سے پہلے ان کے شب و روز کس طرح گزرتے تھے اور اب وہ اپنی زندگی کیسے گزار رہے ہیں ان سب کے بارے میں انہوں نے ای ٹی وی بھارت اردو سے تفصیلی گفتوگو کی ہے۔
دلشاد حسین نے بتایا کہ جب مجھ کو ضلع انتظامیہ کی جانب سے اطلاع دی گئی کہ آپ کو حکومت کی جانب سے پدم شری اعزاز کے لیے منتخب کیا گیا ہے، تو میری اور میرے اھل خانہ کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا، وہ کہتے ہیں مجھے فخر ہے کہ مرادآباد ڈویزن سے پہلی مرتبہ کسی کو پدم شری کے اعزاز سے نوازا گیا ہے، دلشاد حسین اس کے لئے حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
دلشاد حسین نے بتایا کہ ایک لمبے عرصے سے ان کا خاندان نقّاشی کے کام سے جڑا ہوا ہے، ان کے دادا اور ان کے چاچا پیتل کی اشیاء پر نقاشی کیا کرتے تھے اور ان کو یہ ہنر وراثت میں ملا ہے اور وہ اپنے بچوں سے بھی یہی امید کرتے ہیں کہ وہ نقاشی کے اس ہنر کو زندہ رکھیں، تاکہ اسی طرح مرادآباد اور اپنے ملک کا نام روشن کریں۔ انکی خواہش ہے کہ جس طرح انکو پدم شری کے اعزاز سے نوازا گیا ہے اسی طرح ان کے شہر سے اور بھی لوگوں کو اس اعزاز سے نوازا جائے تو انہیں بہت خوشی ہوگی۔
دلشاد حسین نے اعزاز کی تقریب سے متعلق بتایا کہ اس دن ملک کے وزیراعظم نریندر مودی اور امت شاہ کی موجودگی میں ملک کی صدر جمہوریہ نے ان کو اس اعزاز سے نوازا، انہوں نے بتایا کہ جس وقت وہ یہ اعزاز حاصل کر رہے تھے اس وقت بھی صدر کے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے جرمنی کے چانسلر کو دلشاد حسین کے ھاتھ کی نقّاشی کیا گیا ایک کلسا بطور تحفہ پیش کیا تھا۔ تقریب کے بعد انہوں نے سب کے ساتھ کھانا کھایا جہاں نریندر مودی نے ان کو ان کے نام سے اور شہر کے نام سے مخاطب کیا جس سے انہیں بہت خوشی ہوئی۔
دلشاد حسین نے مزید بتایا کہ کبھی پوری دنیا میں مرادآباد میں بنے پیتل کے برتنوں کی بڑی مانگ ہوا کرتی تھی حالانکہ اب حالات پہلے جیسے نہیں ہیں، یہاں کی ایکسپورٹ انڈسٹری اپنے برے دور سے گزر رہی ہے، مگر آج بھی پیتل کے ساتھ ساتھ دوسرے دھات سے بنے برتن اور دیگر اشیاء کو مرادآباد سے پوری دنیا میں مہیا کرایا جاتا ہے۔ دلشاد حسین نے اپنے ان دنوں کا بھی ذکر کیا جب وہ ایک معمولی کاریگر کی حیثیت سے مزدوری پر کام کیا کرتے تھے۔ اور آج اللہ نے ان کو عزت دولت اور شہرت سبھی چیزوں سے نوازا ہے۔