اترپردیش کے شہر نوئیڈا کے سیکٹر 33 میں دیہی ترقی کی مرکزی وزارت کے زیر اہتمام سرس آجیویکا میلے میں کشمیر کی مصنوعات توجہ کا مرکز بن رہی ہیں۔ نوئیڈا کے رہائشی بھی زبردست خریداری کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کشمیری دستکاری کانی اور پشمینہ شال نوئیڈا کے باشندوں کو کافی پسند آ رہی ہے۔ Noida Haat Set To Host ‘Saras Ajeevika Mela
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف رورل ڈیولپمنٹ اینڈ پنچایتی راج سرس میلے کو کامیاب بنانے اور حکومت کی کوششوں کو کارآمد بنانے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے۔ جس کے تحت ادارے کے افسران تمام سیلف ہیلپ گروپس کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ان کی ہر ممکن مدد بھی کر رہے ہیں۔
میلے کے ساتویں دن لوگوں نے مصنوعات کی زبردست خریداری کی۔ اس میلہ میں کشمیر کے کولگام سے تعلق رکھنے والے پمپوش ایس ایچ جی سیلف گروپ کے بھی اسٹالز لگا ہیں۔
سیلف گروپ کی مالکہ منیزہ مجید نے بتایا کہ لوگ کشمیری مصنوعات کو کافی پسند کر رہے ہیں۔ ہمارے اسٹال پر کانی اور پشمینہ شال ،اسٹال،اسکارف کے علاوہ مختلف اقسام کے سوٹ ،زری ورک اور ڈرائی فروٹ کیسر اور ہینڈ میڈ تیار مصنوعات ہیں۔جن کی قیمتیں 500 سے شروع ہو کر تیس ہزار روپے تک جاتی ہیں ۔
انہوں نے مزی دکہا کہا کہ ہمارے اسٹائل سے 25 ہزار تک کی شال لوگوں نے خریدی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگ تعاون کر رہے ہیں۔ اور ہمیں کسی طرح کیکوئی پریشانی نہیں ہے ۔ ۔امید ہے کہ آئندہ برس بھی مزید اسٹالز لگانے کا موقع ملے گا۔
منیزہ مجید کے سیلف گروپ کے مزید تین اہلکاروں کے ساتھ کام کر رہی ہیں جن میں سیار صفدر بھٹ، عامر اقبال بھٹ اور ثمینہ بانو شامل ہیں ۔
سیار صفدر بھٹ کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس تمام اقسام کی چیزیں موجود ہیں کم قیمت سے لے مہنگے شال، سوٹ ،کرتے،کوٹ اور اسٹال دستیاب ہیں۔
کشمیر کی جتنی ہینڈ میڈ مصنوعات ہیں وہ تمام ہمارے اسٹالز پر موجود ہیں۔ خاص کر خواتین کے تعلق سے زیادہ ورائٹی ہیں۔صفدر نوئیڈاکی خوبصورتی اور صفائی ستھرائی سے بھی متاثر نظر آئے۔
وہیں عامر اقبال بھٹ نے بتایا کہ کرونا کی وجہ سے مارکیٹ سست تھی لیکن اب پشمینہ شال کی شان رفتہ بحال ہونے لگی ہے۔کشمیری پشمینہ شال کا دنیا میں کوئی متبادل نہیں ہے۔ یہ کشمیر میں تیار ہوتا ہے ۔ اس کی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے، کیونکہ پشمینہ شال بنانے میں تقریبا چھ ماہ لگتے ہیں۔ خریداروں میں اس کی دلچسپی بنی رہتی ہے۔
ہیلپر ثمینہ بانو بھی خوش ہیں ہے وہ حشک میوہ جات فروخت کرتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ لوگ خرید رہے ہیں اور مجھے لگتا ہے کی دوبارہ منگوانا پڑے گا ۔اخروٹ اور کیسر کی مانگ زیادہ ہے۔کشمیری اشیا کی مانگ بہت زیادہ ہے ۔اور لوگ ذوق و شوق سے مصنوعات خرید رہے ہیں اور اور ہمیں اس بات کی خوشی بھی ہے اور فائدہ بھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کا بھرپور تعاون بھی ہمیں حاصل ہے۔
مزید پڑھیں:سرس اجیویکا میلہ کے آخری دن لوگوں نے خوب کی خریداری
واضح رہے کہ یہ میلہ 13 مارچ تک جاری رہے گا۔اس میلے میں ہندوستان کے مختلف ریاستوں سے 160 سٹال لگے ہوئے ہیں جہاں مختلف علاقوں میں تیار کی گئی اشیا موجود ہیں۔