کورونا کی دوسری لہر میں ملک بھر میں مریضوں کو سب سے زیادہ دشواریوں کا سامنا آکسیجن کی عدم دستیابی سے کرنا پڑا ہے۔ ہسپتالوں اور دیگر طبی مراکز پر مناسب آکسیجن فراہم نہ ہونے کی وجہ سے جہاں لاکھوں لوگ مختلف امراض کا شکار ہوئے، وہیں ہزاروں مریض آکسیجن کی عدم دستیابی کی وجہ سے اپنی زندگی کی جنگ ہار گئے۔
لیکن آپ کو یہ جانکار حیرت ہوگی کہ رامپور کے کسی بھی سرکاری ہسپتال اور طبی مرکز پر مریضوں کو آکسیجن کے لئے جدوجہد نہیں کرنا پڑ رہی ہے۔ دراصل 4 برس قبل سماج وادی دور حکومت میں اس وقت کے وزیر محمد اعظم خاں نے ہسپتال کی عمارت کی تزئین کاری کرائی تو وہاں دیگر جدید سہولیات کے ساتھ ہی آکسیجن کا ایک بڑا پلانٹ بھی قائم کرایا تھا۔ یہ آکسیجن پلانٹ آج کل کووڈ مریضوں کے لئے نئی زندگی کا پروانہ بن کر سامنے آ رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مریضوں اور ان کے تیمارداروں نے بتایا کہ یہاں مناسب مقدار میں آکسیجن مہیا ہونے کی وجہ سے وہ کافی خوش ہیں اور ان کو کسی بھی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا ہے۔
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ سب ممکن تعمیر و ترقی کے مظہر رکن پارلیمان محمد اعظم خاں کی کاوشوں کی وجہ سے ہو سکا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ آکسیجن پلانٹ قائم کرنے والے سابق وزیر محمد اعظم خاں ریاست میں یوگی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی سیاسی انتقام کا شکار ہو گئے تھے اور گذشتہ 15 ماہ سے اپنے فرزند تحصیل سوار ٹانڈہ کے ایم ایل اے عبداللہ اعظم کے ہمراہ سیتاپور جیل میں بند ہیں۔
وہیں اس دوران اعظم خاں اور ان کے فرزند عبداللہ اعظم بھی کورونا پازیٹیو پائے گئے تھے اور فی الحال لکھنؤ کے میدانتا ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ جہاں اب ان دونوں کی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
اناؤ میں مسلم سبزی فروش کی پولیس کے تشدد سے موت
اعظم خاں کے اس قسم کے تعمیراتی کاموں کو یاد کرتے ہوئے لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کووڈ جیسی مہلک وبا کے دور میں جب جیلوں سے جرائم کے ملزم عام قیدیوں کو پیرول پر رہائی دی جا رہی ہے تو پھر سیاسی قیدی اور رکن پارلیمان اعظم خاں کو بیمار ہونے پر بھی پیرول پر کیوں رہائی نہیں دی جا رہی ہے؟