حیدرآباد: پاکستان نے دنیا کو بڑے بڑے کرکٹرز سے نوازا ہے، جس میں عمران خان سے لے کر وقار یونس، وسیم اکرم اور شعیب اختر کے نام قابل ذکر ہیں۔ لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کا جب بھی ہم نام لیتے ہیں تو ہمارے ذہن میں سب سے پہلے یہی خیال آتا ہے کہ اس ٹیم میں زیادہ تر مسلمان کھلاڑی ہی ہوں گے۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں کچھ کرکٹرز ایسے بھی گزرے ہیں جو غیر مسلم ہونے کے باوجود بھی پاکستان کے لیے کھیلے۔ قابل ذکر ہے کہ ان میں سے 2 کھلاڑی ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اور باقی عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے تھے لیکن ان میں سے ایک کرکٹر نے اپنا مذہب تبدیل کر لیا تھا۔
اس کے علاوہ پاکستان میں دیگر مذاہب کے لوگ بھی آباد ہیں لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے جس کی وجہ سے ان مذاہب کے فالورز کو اقلیتی برادری کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ اس کمیونٹی سے بھی ایسے بہت سے کھلاڑی نکلے ہیں جنھوں نے پاکستان کی قومی ٹیم میں نہ صرف جگہ بنائی بلکہ اپنی شاندار کارکردگی سے پاکستان کا نام بھی روشن کیا۔
آج ہم آپ کو ایسے سات کھلاڑیوں کے بارے میں بتانے والے ہیں جو غیرمسلم ہوتے ہوئے بھی پاکستان کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔
1- یوسف یوحنا (محمد یوسف)
محمد یوسف پاکستان کے ایک ایسے کرکٹر تھے جنھوں نے قومی کرکٹ ٹیم میں اس وقت جگہ بنائی جب وہ عیسائی مذہب کے ماننے والے تھے لیکن انھوں نے بعد میں اپنا مذہب تبدیل کر لیا اور یوسف یوحنا سے محمد یوسف ہوگئے۔ یوسف نے 2006 میں عیسائیت مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کیا تھا۔
محمد یوسف پاکستان کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ ان کے پاس ٹیسٹ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے کا ریکارڈ بھی ہے۔ محمد یوسف نے 90 ٹیسٹ میں 7530 اور 288 ون ڈے میچوں میں 9720 رنز بنائے۔ یوسف نے اپنے بین الاقوامی کیریئر میں کل 39 سنچریاں اور 97 نصف سنچریاں اسکور کیں ہیں۔
2- دانش کنیریا
دانش کنیریا پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے کھیلنے والے دوسرے ہندو کرکٹر ہیں۔ دانش کنیریا کے چچا انیل دلپت پہلے ہندو کھلاڑی ہیں جنھوں نے پاکستان کی قومی ٹیم میں جگہ بنائی۔ دانش کنیریا کا تعلق بھارت کے گجرات سے ہے لیکن ان کے آباؤ اجداد کئی دہائیوں پہلے پاکستان کے صوبہ سندھ میں جاکر آباد ہوگئے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ دانش کا نام پہلے دنیش تھا لیکن ساتھی کھلاڑی اسے دانش کہہ کر بلاتے تھے جس کی وجہ سے اس کا نام دانش کنیریا ہوگیا۔
پاکستانی کرکٹ کی تاریخ میں دانش کنیریا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے پاکستانی اسپنر ہیں۔ لیگ اسپنر نے پاکستان کے لیے 61 ٹیسٹ میچوں میں 261 وکٹیں حاصل کیں۔ جس میں ان کا بیسٹ باولنگ فیگر 77 رنز خرچ کرکے 7 وکٹ ہے۔ اس کھلاڑی نے 18 ون ڈے میچز بھی کھیلے ہیں جس میں انھوں نے 15 وکٹیں لی ہیں۔ دانش پاکستان کے لیے کھیلنے والے آخری ہندو کرکٹر ہیں۔
3- انیل دلپت سونواریہ
انیل دلپت وہ پہلے ہندو کھلاڑی ہیں جنھوں نے پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنائی۔ انیل دلپت کا تعلق پاکستان کے صوبہ سندھ سے ہے۔ انیل ایک اچھے وکٹ کیپر تھے، لیکن انھوں نے پاکستان کے لیے صرف 9 ٹیسٹ اور 15 ون ڈے میچ ہی کھیل سکے۔ ٹیسٹ کرکٹ میں انھوں نے 15.18 کی اوسط سے 167 رنز بنائے جس میں ایک نصف سنچری بھی شامل تھی۔ جبکہ ون ڈے میں انھوں نے صرف 87 رنز بنائے۔
انیل دلپت نے ٹیسٹ میچ میں بطور وکٹ کیپر 25 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جس میں 22 کیچ اور 3 اسٹمپنگ شامل ہے اور ون ڈے میں ان کے نام وکٹ کے پیچھے 15 آؤٹ ہے جس میں 13 کیچ اور 2 اسٹمپنگ ہے۔ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد انیل دلپت پاکستان سے کینیڈا منتقل ہوگئے۔
4- ویلس میتھیس
ویلس میتھیس پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں کھیلنے والے پہلے غیر مسلم کھلاڑی تھے، ان کا تعلق عیسائی مذہب سے تھا۔ انہوں نے پاکستان کے لیے 1955 میں ڈیبیو کیا۔ اس کے بعد سے انھوں نے 21 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی جس میں انھوں نے 783 رنز بنائے۔ بلے باز ہونے کے علاوہ ویلس کا شمار ایک بہترین فیلڈر کے طور پر بھی ہوتا تھا، انہوں نے اپنے کیریئر میں کل 22 کیچ بھی پکڑے۔
5- سہیل فضل
عسیائی مذہب سے تعلق رکھنے والے سہیل فضل صرف دو ون ڈے میچ ہی کھیل سکے، جس میں انھوں نے صرف 56 رنز ہی بنائے۔ فضل نے اپنا دوسرا اور آخری ون ڈے 1989-90 میں بھارت کے خلاف شارجہ میں کھیلا تھا، جس میں انھوں نے تین فلک بوس چھکے لگا کر اپنی پہچان بنائی اور پاکستان کو بڑا سکور بنانے میں مدد کی۔
6- ڈنکن شارپ
ڈنکن شارپ کا بھی تعلق عیسائی مذہب ہے اور وہ اینگلو انڈین بھی تھے، اینگلو انڈین اس شخص کو کہتے ہیں جس تعلق برطانیہ اور انڈیا دونوں جگہوں سے ہو۔ ڈنکن شارپ نے 1950 کی دہائی کے آخر میں پاکستان کے لیے صرف تین ٹیسٹ میچ کھیلے۔جس میں انھوں نے 22.33 کی اوسط سے 134 رنز بنائے۔
7- انتاو ڈی سوزا
انتاو ڈی سوزا ایک پاکستانی سابق کرکٹر ہیں جنہوں نے 1959 سے 1962 تک پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے چھ ٹیسٹ میچ کھیلے۔ اس دوران انہوں نے 38 کی اوسط سے 76 رنز بنائے اور 17 وکٹیں بھی لیں۔ وہ پاکستان کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے چار مسیحی کھلاڑیوں میں سے دوسرے تھے۔ ڈی سوزا گوا میں پیدا ہوئے اور وہیں پرورش بھی پائی، لیکن ان کے والد 1947 میں آزادی کے وقت پاکستان کے کراچی ہجرت کر گئے۔