جموں وکشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی جانب سے نویں جماعت کی نصابی کتاب سے شیخ نورالدین نورانی (رح ) کے زندگی نامے پر مشتمل باب کو ہٹانے کے فیصلے پر مختلف سیاسی جماعتوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا( مارکسٹ) اور پیپلز کانفرنس نے اس اقدام کو" ثقافتی دہشت گردی" قرار دیا ہے جبکہ حکمران جماعت نیشنل کانفرنس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ باب نصابی کتابوں سے ن ہٹایا نہیں جائے گا۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلی اور ایم ایل اے زڈی بل تنویر صادق نے کہا کہ وزیر تعلیم نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی ہے کہ اس مسلے کو فوری طور پر درست کیا جائے۔ انہوں نے سرینگر میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شیخ العالم( رح) پر مشتمل باب نصابی کتابوں سے ہٹایا نہیں جائے گا ۔وزیر تعلیم نے پرنسپل سیکرٹری کو ہدایت دی ہے کہ پی ڈی ایف ورجن میں پائی جانے والی غلطی کو درست کریں۔
ادھر سی پی آئی ( ایم) کے رہنما ایم وائی تاریگامی نے اس اقدام کو انتہائی افسوس ناک قرار دیتے ہوئے وزیر اعلی عمر عبدللہ سے مداخلت کی اپیل کی تاکہ یہ باب دوبارہ نصاب میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات انتہائی افسوس ناک ہے کہ نویں جماعت کی کتاب سے شیخ العالم( رح) کے باب کو ہٹا دیا گیا ہے۔ ایک ایسے معاشرے کے لیے یہ ناقابل قبول ہے جو صوفی روایات کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔
پیلپز کانفرنس کے چئیرمین سجاد لون نے بھی اس اقدام کو کشمیری ثقافت اور اقدار پر حملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ "ثقافتی دہشت دہشت گردی " ہے۔ہم سب شیخ العالم( رح) کو عقدیت کے ساتھ مانتے ہیں اور تمام مذاہب کے لوگ انہیں احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیخ العالم( رح ) کی تعلیمات ان مشکل حالات میں روشنی کا مینار ہیں ۔جب دنیا لالچ،نفرت اور تشدد سے بھری ہوئی ہے۔
سیاسی اور سماجی حلقوں نے اس معاملے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شیخ العام( رح) کی تعلیمات کشمیری سماج کے لیے مشعل راہ ہیں اور ان کے مقام کو بر قرار
رکھنا لازمی ہے۔