معاملہ پنڈری کرپال بلاک کے علاقے شنکر ملیاری گرام سبھا سے متعلق ہے جہاں بجٹ آفیسر، ہیڈ اور گرام پنچایت کے علاقہ پنچایت ممبر مل کر حکومتی اسکیم کا پیسوں کا بندر بانٹ کر رہے ہیں۔
گاؤں کے لوگوں نے الزام عائد کیا کہ نمبر کی اراضی کو موہنی تالاب دکھایا گیا اور اسی تالاب پر منریگا مزدوروں کا کام دکھا کر لاکھوں روپیے غبن کرلیے گئے۔ حالانکہ یہ تالاب کسان کے بیع نامے کی زمین کا ہے جسے تالاب دکھاکر قریب ساڑھے پانچ لاکھ روپیے نکال لیے گئے۔
گاؤں والوں کے مطابق اس گرام پنچایت میں آدھے درجن سے زائد تالاب ہیں جس میں منریگا اسکیم کے تحت کھدائی، صفائی، اور پٹائی کے نام پر غیر قانونی طریقے سے خطیر رقم نکال لی گئی اور گاؤں کے مزدوروں کو اس کے بارے میں پتہ ہی نہیں چل سکا اور اس طرح غریب مزدوروں کے حق پر ڈاکہ ڈال کر افسر اور گرام پردھان اپنی جیبیں بھر رہے ہیں۔
تاہم ، جب ضلع مجسٹریٹ ، ڈاکٹر نتن بنسل کو معلوم ہوا کہ منریگا کے تحت جعلی کام دکھا کر کئی لاکھ روپے جاری کردیئے گئے ہیں ، تو انہوں نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔