بریلی میں ان دنوں سردی نے ایسا قہر دکھایا ہے کہ سڑکوں پر چلنے والے افراد کی تعداد انتہائی کم ہوگئی ہے۔ موسم میں اچانک اس تبدیلی کا ایک سبب پہاڑی علاقوں سے آنے والی سرد ہوائیں ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ سردی کے موسم کی تبدیلی کے باوجود گرم کپڑوں کے بازار میں گرمی نہیں آئی ہے۔ وجہ صاف ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے بازار میں عجب سی خاموشی طاری ہے، تاجروں کو امید تھی کہ ٹھنڈ کے دنوں میں ان کے سامان کا سیل زیادہ ہوگیا لیکن سامان کا فروخت نہ ہونے سے وہ کافی مایوس ہیں۔
گزشتہ دنوں بریلی کا کم درجہ حرارت ملک میں ساتویں مقام اور ریاست اتر پردیش میں پہلے مقام پر تھا۔ ایسے حالات میں بریلی میں لوگوں کے کام پر بھی برا اثر پڑنا لازمی ہے۔
شدید سردی نے یومیہ روزی روٹی کمانے والوں اور سڑک کے کنارے ٹھیلے پر سامان فروخت کرنے والوں کو مشکل میں مبتلا کر دیا ہے۔
سردی کی وجہ سے لوگ گھروں سے نہیں نکل رہے ہیں اور جو لوگ نکل بھی رہے ہیں، اُن کی جیب میں گرم کپڑے خریدنے کے لیے روپیہ نہیں ہے۔
دراصل ریاست اتراکھنڈ کے بارڈر پر واقع ضلع بریلی کا نینی تال سے محٖض 130 کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔
نینی تال کی سرد ہوائیں بریلی میں بھی اپنا پورا اثر دکھانے لگی ہیں۔
اتراکھنڈ کے بیشتر اضلاع میں سردی کا اثر سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
اسی وجہ سے صبح، شام اور رات میں سردی کا اثر لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کر رہا ہے۔ صرف دوپہر میں معمولی دھوپ سے ضرور کچھ راحت مل جاتی ہے۔
یہاں ابھی تک سب سے کم 3۔3 ڈگری ٹیمپریچر کم از کم رہ چکا ہے، جو بریلی ضلع کے لیئے ٹیمپریچر کا نیا اور تازہ رکارڈ ہے۔
مزید پڑھیں:کورونا وائرس کے سبب امیر الدولہ لائبریری میں بچوں کا کمرہ بند
رہی گرم کپڑوں کے کاروبار کی بات تو یہاں بریلی کے علاوہ پیلی بھیت، شاہ جہاں پور، بدایوں، میرٹھ اور مظفر نگر کے تمام علاقوں سے کاروباری گرم کپڑے فروخت کرنے آتے ہیں۔
اس کے علاوہ اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش کے تمام اضلاع سے بھی لوگ کاروبار کرنے بریلی آتے ہیں، تاہم رواں برس لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد سے کاروبار کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔
گرم کپڑوں کے کاروباری بڑی امیدوں سے بریلی آ گئے، لیکن گاہک ابھی تک اُن کے پاس نہیں پہنچ رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کا روز مرہ کا نقصان الگ ہو رہا ہے۔