بجنور: قومی سلامتی ایجنسی (این آئی اے) کے ڈپٹی ایس پی تنزیل احمد اور ان کی اہلیہ فرزانہ قتل کیس میں بجنور کی اے ڈی جی 5 کورٹ نے ہفتہ کو کلیدی ملزمان منیر اور رحان کو موت کی سزا سنائی۔ دوسری جانب عدالت نے جمعہ کو اس کیس میں تنظیم، جینی اور رضوان کو بری کر دیا تھا۔ سماعت کے دوران عدالت کے احاطے میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات تھی۔ دوسری جانب منیر اور رحان کو سخت سکیورٹی میں ڈسٹرکٹ کورٹ لایا گیا۔ معلوم ہو کہ این آئی اے کے ڈپٹی ایس پی تنزیل احمد اور ان کی اہلیہ فرزانہ کو سال 2016 میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا UP gangsters sentenced to death in sensational NIA officer, wife's murder
اب اس کیس میں عدالت نے قصورواروں کو سزائے موت سنائی ہے۔ یہی نہیں دونوں پر ایک ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے میں تین ملزمان کو ثبوت کی کمی کی وجہ سے بری کر دیا گیا ہے۔ 2 اپریل 2016 کو بجنور کے سہس پور میں قومی سلامتی ایجنسی (این آئی اے) کے ڈپٹی ایس پی تنزیل احمد اور ان کی اہلیہ فرزانہ کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب وہ اپنی بھانجی کی شادی سے واپس آ رہے تھے۔ ڈپٹی ایس پی کے قتل کے بعد ریاست اور مرکزی حکومت میں کھلبلی مچ گئی۔ پہلے اس قتل کو دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے قتل سے جوڑا جا رہا تھا لیکن بعد میں جب یہ بات سامنے آئی تو منیر اور رحان سمیت کئی ملزمان سامنے آئے۔
این آئی اے کے ڈپٹی ایس پی تنزیل احمد کا قتل منیر اور اس کے ساتھی ریحان نے کیا تھا، جو ان کے پڑوس میں رہتے تھے۔ تفتیش کے بعد پولیس نے منیر، رحان، تنظیم، جینی اور رضوان کو گرفتار کر لیا۔ اب اس معاملے میں بجنور کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج ڈاکٹر وجے کمار نے منیر اور ریحان کو قتل کا مجرم قرار دیتے ہوئے دونوں کو موت کی سزا سنائی ہے۔ دونوں پر ایک ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
- مزید پڑھیں:
Neemuch Murder Case: مدھیہ پردیش میں مسلمان ہونے کے مغالطے میں جین بزرگ کا قتل - Former MIM Leader Sentenced to Life Imprisonment: ایم آئی ایم کے سابق ضلع صدر فاروق احمد کو عمر قید
مجرموں کے تین دیگر ساتھیوں تنظیم، جینی اور رضوان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے سے متعلق سرکاری وکیل ورون کمار کے مطابق اس کیس میں 19 لوگوں نے گواہی دی جو 6 سال تک عدالت میں چلا اور 159 تاریخوں کے بعد آج عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔ قصوروار پائے گئے منیر کے خلاف یوپی، دہلی سمیت دیگر ریاستوں میں کل 33 مقدمات درج ہیں۔ منیر ریاستی سطح کا مجرم ہے اور اتر پردیش کے ٹاپ ٹین مطلوب افراد میں شامل ہے۔