انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مدرسہ اے ایم یو کی زمین پر ہے جس کو دس برس کی لیز پر دیا گیا ہے۔ وہاں بغیر اجازت مندر کی تعمیر ممکن نہیں ہے۔ سلمیٰ انصاری نے اب تک مندر کی تعمیر کے لیے کوئی خط بھی نہیں لکھا ہے۔
اے ایم یو انتظامیہ کے رُخ سے انہیں زور کا جھٹکا لگنے والا ہے۔ اے ایم یو کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ چاچا نہرو مدرسہ کی جانب سے انتظامیہ کو ابھی تک کوئی خط نہیں ملا ہے۔
ماہرین کے مطابق خط دینے کے بعد بھی مدرسے میں مندر بنانے کی اجازت دینا ممکن نہیں ہے۔ اس سے عدالت کے احکام رکاوٹ بنیں گے۔ سنہ 2017 کے بعد تعلیمی اداروں میں مذہبی عمارت کی تعمیر پر روک لگا دی گئی ہے حالانکہ سلمیٰ انصاری کہہ رہی ہیں کہ لیز دس برس سے بڑھا کر 30 برس کرنے کے لیے خط اے ایم یو انتظامیہ کو دے دیا گیا ہے جبکہ سچ یہ ہے کہ تقریباً تین برس پہلے چاچا نہرو مدرسے کے ذریعے انتظامیہ کو 30 برس تک کے لیے زمین لیز پر دینے کے لیے خط آیا تھا لیکن اے ایم یو انتظامیہ نے اس خط کو رد کر دیا تھا۔
مدرسے میں مندر کی تعمیر کے اعلان کے بعد علیگڑھ میں سیاست گرما گئی ہے اور سیاست داں اس فیصلے کو غلط بتا رہے ہیں۔ زیادہ تر لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر سلمیٰ انصاری مندر کی تعمیر کرانا ہی چاہتی ہیں تو وہ اپنے اسکول کے نام سے مدرسہ لفظ ہٹا کر چاچا نہرو اسکول کر دیں۔
واضح رہے کہ سنہ 2013 میں اے ایم یو انتظامیہ نے مدرسہ بنانے کے لیے اپنی زمین دس برس کی لیز پر سلمیٰ انصاری کو دی تھی۔