پروفیسرز نے کہا کہ سید محمد افضل (آئی پی ایس) نہایت مخلص، قوم و ملت کے سچے ہمدرد اور نیک طبیعت کے مالک تھے۔ انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی اے، ایل ایل بی اور ایل ایل ایم کی تعلیم حاصل کی اور نہ صرف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بلکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بھی رجسٹرار رہے۔ ان کی عمر 56 برس تھی۔ انہوں نے اے ایم یو سے تعلیم حاصل کی اور اردو کو اپنے یونین پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں پرچا لیا۔
جب اے ایم یو کے وائس چانسلر حامد انصاری تھے، اس وقت یونیورسٹی کے رجسٹرار بھی رہے یہاں کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے بھی رجسٹرار رہے۔ ایک سال قبل ان کو برین کینسر ہوا تھا ممبئی میں علاج بھی ہوا کچھ روز قبل ان کا انتقال ہوگیا۔
اے ایم یو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر احمد مجتبیٰ صدیقی نے بتایا کہ افضل صاحب کا دنیا سے رخصت ہو جانا محض ان کے خاندان والوں کا نقصان نہیں ہے بلکہ ان کا اس دنیا سے رخصت ہو جانا پوری قوم کا اور ملک کا بڑا نقصان ہے۔ وہ سماج کے کمزور طبقے کی مدد کے لیے ہر وقت تیار رہتے تھے۔
اے ایم یو اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے رجسٹرار دفتر کا عملہ یہ سب جانتا ہے کہ کبھی بھی ان کی شخصیت میں یہ نہیں دیکھا کہ وہ پولیس کے اتنے بڑے عہدے پر فائز ہیں۔
انہوں نے اپنے بڑے بھائی سید محمد امین صاحب اور سید محمد اشرف صاحب کی نگرانی اور سرپرستی میں البرکات ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ کے قیام میں جو کلیدی کردار ادا کیا یقینا وہ صدقہ جاریہ ہے۔
اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ کے ممبر انچارج پروفیسر شافع قدوائی نے بتایا کہ وہ اے ایم یو کے طالب علم اور یہاں کے رجسٹرار تھے وہ آئی پی ایس افسر بھی تھے۔ ان کا انتقال اے ایم یو کے لئے، علیگ برادری کے لئے، ملک کے لیے ایک بڑا سانحہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:'حیدر آباد کی بریانی اور ناگپورکی نارنگی سے سخت نفرت ہے'