تعزیتی جلسے میں ڈاکٹر مبین احمد خان کی شخصیت اعلی صلاحیت، دوستانہ رویے اور شرافت پر روشنی ڈالی گئی۔ ڈاکٹر مبین احمد خان صاحب اس دار فانی سے 8 جنوری 2021 دوپہر 3 بجے رخصت ہوئے اور بعد نماز عشاء سے اے ایم یو کے قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔
صدر شعبہ لسانیات پروفیسر محمد جہانگیر وارثی نے ان کی وفات پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسے لسانی دنیا کا ایک بڑا نقصان قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مبین احمد ایک شریف اور ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ پروفیسر وارثی نے کہا کہ مبین صاحب سے میرا تعلق استاد وشاگرد کا تھا، مجھے مبین صاحب کی تدریس سے لسانیات کی بنیادی نقطہ نظر کو سمجھنے میں کافی مدد ملی۔
شعبہ لسانیات کے استاد مسعود علی بیگ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا، جس میں انہوں نے مبین صاحب کے اعلیٰ صلاحیت اور دوستانہ شخصیت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک باصلاحیت استاد تھے اور ان کی درس و تدریس کا انداز بہت ہی عمدہ تھا۔
شعبہ لسانیات کے سابق صدر پروفیسر امتیاز حسنین نے مبین صاحب کی علمی صلاحیت اور دوستانہ شخصیت کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ بہت ہی ملنسار اور سادگی پسند طبیعت کے مالک تھے۔
مزید پڑھیں:
جونپور: شرقی بادشاہ کی قبر سنگ مرمر میں تبدیل
تعزیتی جلسے میں اساتذہ، طلبہ کے ساتھ ساتھ غیر تدریسی عملے کے اراکین بھی شریک ہوئے۔